بیجنگ: دنیا کی ابھرتی ہوئی طاقت چین زندگی کے ہر میدان میں اپنا لوہا منوا رہا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ایسے سیٹیلائٹس ہیں جو 6 جی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے خلا میں بھیجے گئے ہیں۔
چین کی جانب سے 6 جی پر ٹیسٹ کرنے کیلئے اپنے سیٹیلائٹ کو رواں ماہ کی چھ تاریخ کو خلا میں بھیجا تھا۔ امریکا میں قائم چینی سفارتخانے کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں بتایا گیا تھا کہ 6 جی پر تحقیق کیلئے 13 سیٹلائٹس کو صرف ایک اوربٹ کے ذریعے خلا میں بھیجنے کا مشن مکمل کر لیا گیا ہے۔
چین کی جانب سے خلاف میں بھیجی گئی اس سیٹلائٹ کا وزن تقریباً 70 کلوگرام ہے۔ 6 جی ٹیسٹ کے ذریعے فضا سے زمین کی مانیٹرنگ کی جا سکے گی۔ یہ صلاحیت اس جدید ٹیکنالوجی میں سے ایک ہے۔
خیال رہے کہ چین کی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کی جانب سے کچھ عرصہ قبل ایک آپریٹنگ سسٹم تیار کیا گیا تھا۔ ‘’ہارمونی’’ او ایس نامی یہ ٹیکنالوجی انفوٹینمنٹ سسٹم، کاروں، ٹیلی وژن اور سمارٹ ڈیوائسز کیلئے استعمال کی جا رہی ہے۔
#China sends 13 satellites into orbit with a single rocket, including the world's first 6G experiment satellite. pic.twitter.com/c10PmPJf11
— Chinese Embassy in US (@ChineseEmbinUS) November 6, 2020
اس سے قبل جنوبی کوریا کی ٹیکنالوجی کمپنی سام سنگ کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ اس نے چھ جی ٹیکنالوجی پر کام شروع کر دیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے تحقیقاتی اداروں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کیساتھ مل کر 6 جی نیٹ ورک اور دیگر ایپلی کیشنز پر عرصہ سے کام کیا جا رہا تھا۔
اس ٹیکنالوجی پر ابھی تحقیق کا آغاز کیا گیا ہے کیونکہ ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ 6 جی انٹریٹ ٹیکنالوجی 2030ء سے قبل عوام کیلئے دستیاب نہیں ہوگی۔
ادھر ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کے آگے بڑھنے سے امریکا میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ چینی کمپنیوں پر امریکا کی جانب سے آئے روز پابندیوں کی وجہ اسے ہی قرار دیا جا رہا ہے۔