جدید ترین انٹرنیٹ کا حصول، چین نے 6 جی سیٹیلائٹ خلا میں بھیج دی

Acquiring state-of-the-art Internet, China launches 6G satellite into space
کیپشن: فائل فوٹو

بیجنگ: دنیا کی ابھرتی ہوئی طاقت چین زندگی کے ہر میدان میں اپنا لوہا منوا رہا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ایسے سیٹیلائٹس ہیں جو 6 جی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے خلا میں بھیجے گئے ہیں۔

چین کی جانب سے 6 جی پر ٹیسٹ کرنے کیلئے اپنے سیٹیلائٹ کو رواں ماہ کی چھ تاریخ کو خلا میں بھیجا تھا۔ امریکا میں قائم چینی سفارتخانے کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں بتایا گیا تھا کہ 6 جی پر تحقیق کیلئے 13 سیٹلائٹس کو صرف ایک اوربٹ کے ذریعے خلا میں بھیجنے کا مشن مکمل کر لیا گیا ہے۔

چین کی جانب سے خلاف میں بھیجی گئی اس سیٹلائٹ کا وزن تقریباً 70 کلوگرام ہے۔ 6 جی ٹیسٹ کے ذریعے فضا سے زمین کی مانیٹرنگ کی جا سکے گی۔ یہ صلاحیت اس جدید ٹیکنالوجی میں سے ایک ہے۔ 

خیال رہے کہ چین کی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کی جانب سے کچھ عرصہ قبل ایک آپریٹنگ سسٹم تیار کیا گیا تھا۔ ‘’ہارمونی’’ او ایس نامی یہ ٹیکنالوجی انفوٹینمنٹ سسٹم، کاروں، ٹیلی وژن اور سمارٹ ڈیوائسز کیلئے استعمال کی جا رہی ہے۔

اس سے قبل جنوبی کوریا کی ٹیکنالوجی کمپنی سام سنگ کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ اس نے چھ جی ٹیکنالوجی پر کام شروع کر دیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے تحقیقاتی اداروں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کیساتھ مل کر 6 جی نیٹ ورک اور دیگر ایپلی کیشنز پر عرصہ سے کام کیا جا رہا تھا۔

اس ٹیکنالوجی پر ابھی تحقیق کا آغاز کیا گیا ہے کیونکہ ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ 6 جی انٹریٹ ٹیکنالوجی 2030ء سے قبل عوام کیلئے دستیاب نہیں ہوگی۔ 

ادھر ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کے آگے بڑھنے سے امریکا میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ چینی کمپنیوں پر امریکا کی جانب سے آئے روز پابندیوں کی وجہ اسے ہی قرار دیا جا رہا ہے۔