لاہور:سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پاکستان عوامی تحریک نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کی تھی جسے آج سپریم کورٹ سے سماعت کے لیے مقرر کر لیا ہے۔سپریم کورٹ نے درخواست گزار سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے۔
درخواست میں نواز شریف،شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو طلب کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کیس میں مرکزی ملزمان کو طلب نہیں کیا تھا اس وجہ سے ان بیان بھی ریکارڈ نہیں گیا اور اس سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔
2 رکنی بنچ جمعہ کے روز درخواست پر سماعت کرے گا۔خیال رہے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے فیصلے سے مطمئن نہیں، رانا ثناء اللہ اور شہبازشریف گولیاں نہیں چلائیں۔
انہوں نے منصوبہ بندی کی تھی،سازش کرنے اورکرانے والے دونوں کی سزا موت ہے۔واضح رہے سا نحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں عدالت نے نواز شریف ، شہباز شریف اور دیگر وزرا کو طلب کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں تھیں۔
یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت کئی سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا جس کے خلاف پاکستان عوامی تحریک نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ نے 27 جون 2018ءکو سانحہ ماڈل ٹاون استغاثہ کیس میں میاں محمد نواز شریف ، شہباز شریف سمیت13 سیاستدانوں کو طلب نہ کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منہاج القرآن کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکلا نے دلائل دیے کہ سانحہ ماڈل ٹاون ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس میں میاں نوازشریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگ کی اعلی سیاسی شخصیات شامل تھیں۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا جس میں ان تمام سیاسی شخصیات کو فریق بنایا گیا مگرعدالت نے ان کو طلب نہیں کیا اور محض پولیس افسران کو ہی نوٹس جاری کیے۔منہاج القرآن کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے بینچ کو بتایا کہ میرے موکل کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تمام تر ثبوت پیش کیے گئے۔
انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف ، شہباز شریف ، رانا ثنااللہ ، خواجہ آصف، چوہدری نثار ، خواجہ سعد رفیق سمیت ن لیگی رہنما ہی اس قتل عام کے ماسٹر مائنڈ ہیں لہذا عدالت حکم دے کہ ان تمام شخصیات کو طلب کیا جائے۔
سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے بھی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کا سانحہ سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ واقعے کے وقت وہ آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات نہیں تھے۔عدالت میں منہاج القرآن کی جانب سے متعدد دستاویزی اور ویڈیو ثبوت بھی پیش کیے گئے۔