سعودی عرب میں اربوں نہیں کھربوں ڈالر کی کرپشن نئے انکشاف نے سعودی شہزادوں کی نیندیں اڑا دیں
ریاض: سعودی عرب کے اٹارنی جنرل شیخ سعود المجیب نے کہا ہے کہ مملکت میں حالیہ کچھ عشروں کے دوران ایک کھرب ڈالر کی کرپشن کی گئی ہے جس کی بنا پر انسدادِ بدعنوانی مہم کے تحت 201 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے، گرفتار افراد کی شناخت اور ان کےخلاف الزامات کے بارے میں دنیا بھر میں قیاس آرائیاں جاری ہیں لیکن سعودی قانون کے تحت ان افراد کو مکمل قانونی حقوق کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ 4 نومبر کو سعودی عرب میں نئی اینٹی کرپشن کمیٹی نے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا تھا، ابتدائی طور پر انسداد بدعنوانی مہم کے تحت 11 شہزادوں سمیت 4 موجودہ اور درجنوں سابق وزراءکو گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار افراد میں دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہونے والے شہزادہ ولید بن طلال بھی شامل تھے۔ شیخ سعود المجیب نے کہاکہ انسدادِ بد عنوانی مہم کے تحت کی جانے والی گرفتاریوں کے باعث سعودی عرب میں عام کاروباری سرگرمیاں اثرانداز نہیں ہوئیں، مہم کے تحت صرف گرفتار افراد کے ذاتی اکاﺅنٹس ہی منجمد کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں قائم کی جانے والی انسدادِ بدعنوانی کمیٹی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں بہت متحرک ہے۔ کمیٹی کے پاس اگلی تحقیقات کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہے اور اس نے بعض بینک اکاﺅنٹ منجمد کردیئے ہیں۔ اس کمیٹی میں اب تک 208 افراد کو تفتیش کے لیے بلایا گیاجن میں سے 7 کو چھوڑ دیا گیا جبکہ 201 افراد کو حراست میں لےکر تفتیش کی جا رہی ہے