لاہور: فیملی عدالت نے ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کو آٹزم بیماری کی شکار بیٹی اور اہلیہ کے خرچے کی مد میں ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے جمع کرانے کا حکم دیا۔
ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کیخلاف آٹزم بیماری کی شکار بیٹی اور اہلیہ کے خرچے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ فیملی عدالت کی جج شازیہ کوثر نے نورالامین مینگل کی بیٹی ایلیہا نور اور عنبرین سردار کی درخواست پر سماعت کی۔متاثرہ ماں بیٹی کی طرف سے میاں دائود ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
فیملی کورت نے نورالامین مینگل کی 5 سالہ بیمار بیٹی ایلیہا نور کا عبوری خرچہ مقرر کرنے کے حکم پر محفوظ فیصلہ جاری کیا اور بیٹی کے خرچے کی مد میں ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے جمع کرانے کا حکم دیا۔
عدالت نے عبوری حکم جاری کیا کہ نورالامین مینگل ہر مہینے کی 14 تاریخ کو بیٹی کا خرچہ ڈیڑھ لاکھ روپے عدالت میں جمع کرائیں،عدالت نے نورالامین مینگل کا کم آمدن شخص ہونے کا موقف بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ ہوم سیکرٹری نورالامین مینگل عدالتی حکم کے باوجود مصالحت کیلئے پیش نہیں ہوئے، ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کا بیمار بیٹی کے کیس کیں رویہ افسوسناک ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ نورالامین مینگل نے گریڈ 21 کا سرکاری افسر ہونا تسلیم کیا ہے، نورالامین مینگل نے پہلی بیوی سے بچوں کا ایچی سن کالج میں زیر تعلیم ہونا بھی تسلیم کیا ہے۔
فیملی عدالت کے محفوظ فیصلے میں کہا گیا کہ ماں کا مئوقف ہے کہ آٹزم بیماری کی وجہ سے بیٹی کی پرورش پر ماہانہ ساڑھے تین لاکھ اخراجات آتے ہیں،ایسی صورتحال میں بیمار بیٹی کیساتھ مساوی سلوک سے انحراف نہیں کیا جا سکتا۔
بعد ازاں فیملی عدالت نے 30 مئی کو کیس باضابطہ ٹرائل کیلئے مختص کر تے ہوئے آئندہ سماعت پر فریقین کو شہادتیں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔