لڑکوں کو بائیکس دیں تو ون ویلنگ کریں گے، لڑکیوں کے تعلیمی اداروں کے باہر بھی جائیں گے: لاہور ہائیکورٹ ، طلبہ میں موٹرسائیکلوں کی تقسیم سے روک دیا

01:34 PM, 10 May, 2024

نیوویب ڈیسک

لاہور : لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے کہا ہے کہ حکومت طلبہ کو بائیکس دینے کے بجائے انہیں پبلک ٹرانسپورٹ کی طرف راغب کرے۔ لڑکوں کو بائیکس دیں گے تو وہ ون ویلنگ کریں گے اور لڑکیوں کے تعلیمی اداروں کے باہر جائیں گے۔ طلبہ کو الیکٹرک بائیکس کی بجائے کالجز کو الیکٹرک بسیں دیں۔ 

لاہور ہائیکورٹ میں سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کےخلاف کیس کی سماعت   جسٹس شاہد کریم نے کی۔  عدالت نے پی ایچ اے اور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو صاف پانی استعمال کرنے سے روک دیا  ۔ واسا کے تعمیر کردہ بارشی پانی کے ذخیرے میں سے پانی استعمال کریں ۔  عدالت  نے  دریا سے بھاری مشینری سے ریت نکالنے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم  دے دیا۔ 

عدالت کا کہنا ہے کہ محکمہ ماحولیات بھاری مشینری سے ریت نکالنے والوں کارروائی کرے ۔  عدالت نے حکومت پنجاب کو طلباء میں موٹر سائیکلیں تقسیم کرنے سے روک دیا ۔عدالت نے حکومت پنجاب سے تفصیلی رپورٹ 13 مئی کو طلب کرلی۔ عدالت نے پیش کی گئی حکومتی پالیسی مسترد کر دی ۔ 

عدالت نے حکم دیا کہ جب تک نئی پالیسی نہیں بن جاتی موٹر سائیکلیں تقسیم نہ کی جائیں ۔  سموگ اور ماحولیاتی آلودگی پہلے ہی بہت بڑھی ہوئی ہے ۔  حکومت کو الیکٹرک بسوں کو فروغ دینا چاہئے  ۔ سکول اور کالجز کو بسیں فراہم کرنے سے ٹریفک کا دباؤ کم ہوگا ۔ 

سرکاری وکیل نے موٹر سائیکلوں کے بارے پالیسی پیش کی ۔ وکیل کا کہنا تھا کہ  طلباء میں ایک ہزار الیکٹرک اور 19 ہزار پٹرول موٹر سائیکلیں تقسیم کی جانا ہیں ۔ واٹر کمیشن نے کہا کہ حکومت نے بیس ہزار الیکٹرک بائیکس تقسیم کرنا تھیں۔ اب ایک ہزار الیکٹرک اور 19 ہزار پٹرول موٹر سائیکلیں تقسیم کی جانی ہیں ۔ موٹر سائیکلوں کی تقسیم سے ٹریفک اور ماحولیاتی آلودگی بڑھے گی ۔ 

عدالت نے پی ایچ اے سے نہر پر لائٹنگ اخراجات کی رپورٹ طلب کرلی ۔  عدالت کا کہنا ہے کہ نہر پر رنگ برنگی لائٹس کسی اور مقصد کیلئے لگائی گئی ہیں ۔ نہر پر رنگ برنگی لائٹس کی بجائے پودے بھی لگائے جا سکتے ہیں ۔  عدالت نے فصلوں کی باقیات جلانے سے روکنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کر دی ۔ 

جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی ۔  واسا کے سینئر لیگل ایڈوائزر میاں عرفان اکرم ایڈووکیٹ پیش  ہوئے۔  متعلقہ محکموں کے افسران اور لاء افسران  پیش ہوئے۔  واٹر کمیشن اور سرکاری محکموں کی طرف سے احکامات پر عملدرآمد رپورٹس پیش کی گئیں۔

مزیدخبریں