اسلام آباد ہائیکورٹ، ڈپٹی کمشنر اور نان بائیوں کے نمائندوں کو متفقہ قیمت کا تعین کرنے کا حکم

  اسلام آباد ہائیکورٹ، ڈپٹی کمشنر اور نان بائیوں کے نمائندوں کو متفقہ قیمت کا تعین کرنے کا حکم

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت  میں روٹی اور نان کی  قیمتیں کم کرنے کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورت نے  ڈپٹی کمشنر اور نان بائیوں کو متفقہ طورپر نئی قیمت کے تعین کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ  کے جسٹس طارق محمود جہانگیری  نے اسلام آباد میں روٹی اور نان کی نئی کم قیمتوں کے خلاف  نان بائی ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت  کی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے  ڈپٹی کمشنر اور نان بائیوں کے نمائندوں کو متفقہ قیمت کا تعین کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیل کردہ تندور ڈی سیل کرنے اور گرفتار لوگوں کو رہا کرنے کا حکم بھی دے دیا۔


 جسٹس طارق محمود جہانگیری  نے ریکمارکس دیے کہ کل 12 بجے بیٹھ کر مشاورت سے نئی قیمتوں کا تعین کریں، نئی قیمتیں متعین کر کے تین دن میں عدالت میں رپورٹ جمع کرائیں۔
 

اسٹیٹ کونسل نے سماعت کی آغاز میں عدالت میں بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل اس معاملے پر عدالت کی معاونت کرینگے، ابھی پہنچے نہیں۔ جس پر جسٹس طارق جہانگیری  نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل نہیں پہنچے تو عدالت انتظار تو نہیں کرے گی۔


اسٹیٹ کونسل نے عدالت  میں کہا کہ پہلے گندم کا بحران ہوتا تھا اس بار گندم بہت زیادہ ہو گئی ہے، آٹے کی قیمت ایک ہزار روپے کم ہو چکی ہے، قیمتیں اس لیے کم کیں، آٹے کی قیمت بڑھتی ہے تو یہ فوری قیمت بڑھا دیتے ہیں لیکن کمی کے ساتھ کم نہیں کرتے۔

 جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ  عدالت نے تندور والے غریب لوگوں کا مفاد بھی دیکھنا ہے، تندور والے جون جولائی میں دہکتی آگ میں جا کر روٹی لگاتے ہیں، عدالت نے ریڑھی لگانے والے غریب کا مفاد بھی دیکھنا ہے۔روٹی کی قیمت امیر آدمی کا مسئلہ نہیں ہے، امیر آدمی کو تو روٹی کی قیمت ہی نہیں پتہ۔


وکیل نان بائی ایسوسی ایشن نے استدعا کی کہ نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن معطل کر دیں، ہمارے لوگ گرفتار اور تندور سیل ہیں۔ 

جس پر  عدالت نے  سیل کردہ تندور ڈی سیل کرنے اور گرفتار لوگوں کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

مصنف کے بارے میں