اسلام آباد : آئی ایم ایف کاپریشر یا گرتی معیشت کا دبائو ،شہباز حکومت نے جہاں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کی منظوری دیدی وہیں اب خبر کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط کو مد نظر رکھتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی بھی جلد واپس لینے کا امکان ہے جس کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی قیمتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہو شر بااضافہ کر دیا جائے گا ۔
تفصیلات کے مطابق حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے کی تیاریاں کررہی ہے ، وزارت خزانہ رواں ہفتے کے دوران سبسڈی ختم کرنے کا پلان تیار کرے گی۔
ذرائع نے کہا کہ بجلی کے فی یونٹ پردی گئی سبسڈی بھی ختم کئے جانے کا جو امکا ن تھا وہ اب سچ ثابت ہو چکا ہے ،نیپرا نے بجلی کی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے اور جو سبسڈی دی جا رہی تھی وہ آہستہ آہستہ مکمل طور پر ختم کر دی جائیگی ، بجلی صارفین کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کی مد میں بجلی 57 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی ہے ،بجلی مہنگی کرنے کے فیصلے سے صارفین پر 14 ارب 33 کروڑ روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔
بالکل اسی طرح پٹرول پر دی جانے والی سبسڈی سے بھی حکومت کو ماہانہ اربوں روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور اب یہ بھی عنقریب ختم ہونے جا رہی ہے جس کے بعد اس بات کا واضح امکان ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںہوشر با اضافہ ہو جائے گا، امکان ہے ، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے دوران سبسڈی ختم کرنے کا پلان پیش ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 18 مئی سے شروع ہوں گے ، آئی ایم ایف کیساتھ قطر میں 10روز تک مذاکرات جاری رہیں گے، مذاکرات میں آئندہ بجٹ تجاویززیرغورآئیں گی،حکومت اسوقت پٹرولیم مصنوعات پر65ارب روپے کی سبسڈی دےرہی ہے ، جس میں پٹرول پر21 ارب اورڈیزل پر 44 ارب روپے کی سبسڈی شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پرسبسڈی مرحلہ وار ختم کئےجانے کا امکان ہے ، پٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر سبسڈی ختم ہونے مہنگائی کی شرح بڑھنے کا امکان ہے۔