اسلام آباد :فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے بجٹ 2021-2020 کے لیے تجاویز کا مسودہ تیار کرلیا ہے جس میں قوانین میں آسانیوں اور ٹیکس نظام میں بے قاعدگیوں کے خاتمے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
ایف بی آر کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ حکومت کی جانب سے ٹیکس فری بجٹ کا اعلان کیے جانے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ عیدالفطر کے بعد بین الاقوامی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔مزید برآں مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ آئندہ سال کے بجٹ کو پہلے ہی کورونا بجٹ قرار دے چکے ہیں تاہم اس کا انحصار آئی ایم ایف پر ہے کہ وہ ٹیکس سال 2021 کے لیے پاکستان کے کم ٹیکس ہدف کی تجویز پر غور کرے گا یا نہیں، آئی ایم ایف نے آئندہ سال کے لیے 51 کھرب روپے کے ٹیکس ہدف کی تجویز دی تھی جو مالی سال 2020 میں پیش کیے گئے سے 30 گنا زیادہ ہے۔رواں برس کے لیے آئی ایم ایف نے کاروباروں پر کورونا وائرس کے اثرات کے باعث ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 48 کھرب سے کم کرکے 39 کھرب کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بینچ مارک کے حصول کا انحصار بھی عید سے قبل اور بعد اور جون کے پورے مہینے میں کاروباری سرگرمی بہتری پر ہے۔ایک اور سینئر ٹیکس عہدیدار نے بتایا کہ آئی ایم ایف حکام آئندہ بجٹ کی سمت کے تعین کے لیے پاکستانی معاشی ٹیم سے ملاقات کریں گے کہ یہ ٹیکس فری ہوگا یا آئندہ سال کے ہدف کے حصول کے لیے کچھ ٹیکس عائد ہوگا۔
عہدیدار نے کہا کہ ایف بی آر آئندہ سال کی بجٹ تجاویز کے حوالے سے کام مکمل کرلیا اور اس وقت بے قاعدگیوں کی شناخت کی جارہی ہے تاکہ ان کا خاتمہ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم ٹیکس دہندگان کی آسانی کے لیے ٹیکس قوانین کو آسان اور ساہ بنانے پر بھی کام کررہے ہیں۔
عہدیدار کے مطابق ایف بی آر، ٹیکس سے متعلق مسائل کی شناخت کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بھی مصروف عمل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم آئندہ بجٹ میں کچھ شعبوں کے لیے ٹیکس مراعات پر بھی غور کریں گے تاکہ انہیں کاروبار کی بحالی میں مدد مل سکے۔