اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے رہنما خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی میں قبائلی اضلاع کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کے آئینی ترمیم بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی آمر نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان پر مسلط کر دی تھی۔ آج تک خمیازہ بھگت رہے ہیں ، ڈرون حملوں کے باعث دنیا بھر میں پاکستان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
جنازے اور بارات ڈرون حملوں میں نشانہ بنے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 1980 ء میں سپر پاور کی پراکسی بن گئے اور پاکستان کو خانہ جنگی سے دوچار کردیا۔ نائن الیون کے بعد دوبارہ پاکستان کو پراکسی بنا دیا گیا اور جنگ کو خود گھسیٹ کر پاکستان لے آئے۔
سارا پاکستان جنگ کی لپیٹ میں آ گیا دونوں جنگیں دو فوجی آمروں نے اپنے اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لیے لڑیں۔ اپنے اقتدار کی خاطر پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ میں دھکیل دیا گیا۔ کراچی ، فاٹا ، سوات شہر نشانہ بنے۔ منشیات اورکلاشنکوف کلچر سے آج تک نجات نہیں مل سکی ہے۔ ان جنگوں سے کوئی قومی مفاد وابستہ نہیں تھا۔ مذہبی دہشت گردی کا مسئلہ پیدا ہوا۔
روس کے ساتھ پاکستان کی کوئی دشمنی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو 15 سال ہو گئے فتح دور دور تک نہیں ہے وہ افغانستان سے نکلنے کا راستہ تلاش کر رہا ہے۔ ہمیں وسائل کو قبائل کی آباد کاری کے لیے استعمال کرنے چاہئیں۔ قبائلی اضلاع کے عوام کی اشکوئی ضروری ہے۔ ان علاقوں نے جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا۔ قومی و صوبائی اسمبلی میں ان کی موثر نمائندگی ضروری ہے۔
قبائلی علاقوں کے لیے آئندہ مردم شماری تک عبوری سیاسی آئینی انتظام کیا جائے۔ بے گھر سارے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں۔ امن کا مسئلہ ہے ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جس سے قبائلی کے دکھوں کا مداوا ہو سکے۔ ہم اپنے اقتدار کے لیے آزادی اور سرزمین کا سودا کر لیتے ہیں۔ ڈرون حملے ہوئے جنازے بارات تک نشانہ بنے۔ پاکستان کو ان ڈرون حملوں کی وجہ سے دنیا بھر میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
سابقہ فاٹا میں ان معاملات کی طویل داستان ہے۔ قبائلی علاقوں کا قرض چکانا ہے۔ 22 کروڑ عوام قبائلی اضلاع کے عوام کے ساتھ ہیں۔ان کے دکھوں کا مداوا ضروری ہے ترمیم خوش آئند ہے۔