لندن: بڑی مقدار میں دردکش ادویات کے استعمال اور دل کے دورے کا شکار ہونے میں باہمی تعلق ہو سکتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ بات بی ایم جے نامی جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں کہی گئی ہے ۔ اس تحقیق میں کہا گیاہے کہ ایسی ادویات کے استعمال کے بعد ایک ماہ تک دل کے دورے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ادویات ہی صرف دل کے دورے کی واحد وجہ نہیں بن سکتیں بلکہ اس میں دیگر چیزیں بھی شامل ہوتی ہیں۔
یہ تحقیق سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے کی ہے اور اس کے دوران انھوں نے 446,763 افراد کے ڈیٹا کا معائنہ کیا تاکہ سمجھا جا سکے دل کی بیماریاں کیسے پیدا ہوتی ہیں۔سائنسدانوں نے تحقیق کے لیے کینیڈا، فن لینڈ اور برطانیہ سے مریضوں کا انتخاب کیا۔اس تحقیق کا مرکز ایسے افراد تھے جنھیں ان کے ڈاکٹروں نے آئیبیوپروفن، ڈکلوفینیک، سیلیکوکسب اور نیپراکسن جیسی ادویات دی تھیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ ادویات جنھیں درد یا سوجن کم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، ان سے پہلے ہی ہفتے کے دوران دل کے دورے کا خطرہ بڑھا اور ایک ماہ تک زیادہ مقدار میں استعمال نے اس خطرے کو مزید بڑھا دیا۔تاہم انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ کچھ عناصر ایسے ہیں جن کی وجہ سے اس تعلق کی حتمی تصدیق مشکل ہے۔
برطانیہ کی اوپن یونیورسٹی سے وابستہ استاد پروفیسر کیون میکون وے کا کہنا ہے کہ دل کے دورے کی وجوہات میں دل کی صحت کو متاثر کرنے والی چیزوں جیسے کہ مٹاپا اور سگریٹ نوشی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگرچہ اس تحقیق میں مریضوں کی بڑی تعداد کے ڈیٹا کا معائنہ کیا گیا ہے لیکن اس میں کچھ چیزیں اب بھی مبہم ہیں اور 'یہ عین ممکن ہے کہ دردکش ادویات دل کے دورے کی وجہ نہ بنتی ہوں۔