اسلام آباد: مشیر خارجہ سر تاج عزیز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ایران اور افغانستان ہمارے دشمن نہیں ہیں کیونکہ پاک ایران بارڈر پر صرف دہشتگردوں کا مسئلہ نہیں، اسمگلر اور دیگر عناصر بھی ہیں۔ جیش العدل کے زیادہ تر عناصر ایران کے اندر بھی پھیلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا دہشتگرد افغان ایران سرحد سے بھی داخل ہو سکتے ہیں تاہم اس حوالے سے پاک ایران بارڈر کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے۔ایک ماہ کے اندر اس کمیشن کا اجلاس ہو گا جس میں دونوں ممالک سے 4، 4 ممبران کمیشن میں شامل ہوں گے۔سرتاج عزیز نے بتایا چمن میں پاک افغان سرحد جزوی طور پر کھول دی گئی ہے اور پہلے مرحلے میں بیمار افغانیوں کو جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
مشیر خارجہ کا اس موقع پر کہنا تھا افغان صدر اشرف غنی نے پاک افغان مذاکرات کیلئے تیسرے فریق کی شرط نہیں رکھی کیونکہ معاملے پر 4 فریقی نظام موجود ہے جہاں بات ہو سکتی ہے۔ این ڈی ایس اور افغانستان کی سیاسی قیادت کا دورہ عید کے بعد متوقع ہے اور ان دوروں کے نتیجے میں امید ہے حالات بہتر ہوں گے۔
مشیر خارجہ نے کہا آئندہ ماہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بن جائے گا اور سربراہ کانفرنس میں نوازشریف مودی ملاقات کا تاحال کوئی امکان نہیں کیونکہ بھارت کی جانب سے ملاقات کیلیے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔
مشیر خارجہ نے بھارتی خاتون ڈاکٹر عظمیٰ کے معاملے پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا قانونی پیچیدگیاں دور ہوتے ہی عظمیٰ کو بھارت بھجوا دیا جائے گا کیونکہ یہ معاملہ اب عدالت میں ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے معاملے پر کل درخواست دی ہے۔ پاکستان بھارتی درخواست اور عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کا جائزہ لے رہا ہے جس کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ ایک دو روز میں اپنا بیان جاری کرے گا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں