اسلام آباد: ذرائع دفتر خارجہ کے مطابق بھارت نے کلبھوشن یادیو کی پھانسی کے حوالے سے عالمی عدالت سے رجوع کیا ہے لیکن عالمی عدالت نے بھارت کی درخواست پر کوئی حکم جاری نہیں کیا۔ کلبھوش کی سزا پر عملدرآمد روکنے کے حوالے سے عالمی عدالت کے حکم کی خبریں گمراہ کن ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت نے سرکاری سطح پر پاکستان سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے صرف عالمی عدالت نے اپنی ویب سائٹ پر بھارتی درخواست کی اطلاع پر مبنی پریس ریلیز جاری کیا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارتی میڈیا اس پریس ریلیز کو عدالتی حکم قرار دے رہا ہے جو کہ گمراہ کن ہے کیونکہ عالمی عدالت کو کسی ایک ملک کی درخواست پر دوسرے فریق کی مرضی کے بغیر کاروائی کا اختیار بھی حاصل نہیں ہے۔
#ICJ PRESS RELEASES: #India institutes proceedings against Pakistan and requests provisional measures https://t.co/tYNEF7LY8k pic.twitter.com/sKWX5EmI9N
— CIJ_ICJ (@CIJ_ICJ) May 9, 2017
ذرائع نے بتایا بھارتی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں اور اگر عالمی عدالت نے استفسار کیا تو قانونی ماہرین کی مشاورت سے بھر پور جواب دیا جائے گا۔
گزشتہ روز انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس کو لکھے گئے خط میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور پاکستان پر ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
یاد رہے 10 اپریل کو آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے الزام میں پھانسی کی سزا کا اعلان کیا گیا۔
Indian R&AW agent #Kalbushan awarded death sentence through FGCM by Pakistan Army for espionage and sabotage activities against Pakistan. pic.twitter.com/ltRPbfO30V
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) April 10, 2017
پریس ریلیز میں بتایا گیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی جبکہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے کلبھوشن یادیو کو سزا سنائی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مجرم کی سزائے موت کی توثیق کی۔
کلبھوشن کی گرفتاری اور اعترافی بیان
واضح رہے بھارتی نیول کمانڈر کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ کلبھوشن نے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ وہ ’را‘ کے لیے کام کرتے ہیں اور بلوچستان آنے سے قبل وہ ایران کے سرحدی علاقے چابہار میں موجود تھے۔ اُنھوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ بلوچ علیحدگی پسندوں سے رابطے میں تھے۔کلبھوشن یادیو نے ویڈیو بیان میں یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔
کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے ساتھ ہی پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا بڑا نیٹ ورک بھی پکڑا گیا جو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں ملوث تھا اور سی پیک منصوبے کو ثبوتاژ کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
اپنے شہری کی گرفتاری کے بعد بھارت کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ کلبھوشن نے بھارتی بحریہ سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور اُس کے بعد سے اُن کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ بھارتی وزرات خارجہ کی طرف سے کلبھوشن تک سفارتی رسائی کے لیے حکومت پاکستان سے رابطہ بھی کیا گیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں