اسلام آباد:ؒپاکستان میں تعینات ایرانی سفیر نے کہا ہے کہ ایران پاکستان کے اندر کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، ایرانی آرمی چیف کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ پاک ایران قیادت باہمی رابطے میں ہے مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے کریں گے۔
پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے حکام رابطے میں ہیں۔ کوئی بھی فیصلہ دونوں ممالک مشترکہ طور پر کریں گے اور یقین کریں دونوں ممالک کے درمیان ہر چیز پر بات چل رہی ہے۔ دونوں برادر اسلامی ممالک آپس کے معاملات کو مذاکرات کے ذریعے سے ہی حل کریں گے ، دہشت گردی دونوں ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف دونوں حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایرانی فوج کے سربراہ نے پاکستان کو وارننگ دی تھی کہ تہران پاکستان کے اندر موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائے گا اگر پاکستانی حکومت نے سنی دہشت گردوں کے خلاف کاروائی نہ کی۔ یاد رہے گزشتہ مہینے میں ایران کے دس سرحدی گارڈ دہشت گردوں کے حملے میں مارے گئے تھے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ جیش العدل نامی گروپ نے ایرانی سرحد گارڈ کو دور تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے نشانہ بنایا اور یہ حملے پاکستانی حدود سے کئے گئے تھے۔
رائٹرز کے مطابق جنرل باقری کا کہنا ہے کہ اگر یہ حملے جاری رہے تو پھر ہم ان کے محفوظ ٹھکانوں کو نشانہ بنائیں گئے چاہے وہ جہاں کہیں بھی ہوں۔ایرانی کے وزیر خارجہ نے گزشتہ ہفتے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان اپنی سرحد کو محفوظ بنائے جس پر پاکستان نے ایران کو یقین دلویا تھا کہ پاکستان ایران کے ساتھ سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے مزید فوج تعینات کرے گا۔
عالمی مبصرین کے مطابق خدشہ ہے کہ اتنے کشیدہ حالات میں اس میزائل کے تجربے کی وجہ سے کہیں خطےمیں صورت حال مزید کشیدہ نہ ہو جائے ۔