لاہور: احتساب عدالت لاہور نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس میں شور شرابے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی سیکیورٹی کو طلب کر لیا۔
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت پر وہ کمر درد کے باعث پیش نہیں ہو سکے، انہیں سینیٹ انتخابات کیلئے موٹروے کے ذریعے اسلام آباد لے جایا گیا۔ الیکشن کمیشن سے لاہور میں ہی ووٹ ڈالنے کی اجازت مانگی جو نہیں دی گئی۔
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت پر وہ کمر تکلیف کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے اور سینیٹ کے انتخابات کیلئے موٹروے کےذریعے اسلام آباد لے جایا گیا، الیکشن کمیشن سے لاہور میں ہی ووٹ ڈالنے کی اجازت مانگی جو نہیں دی گئی۔
دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت سے موقف بتانے کیلئے اجازت مانگی تو عدالت نے انہیں باور کرایا کہ موقع دیا جائے گا لیکن اس وقت دلائل کا مرحلہ چل رہا ہے۔
شہباز شریف نے استدعا کی کہ ان کی کمر میں تکلیف ہے اس لیے ریفرنس پر سماعت 18 کے بجائے 17 کر دی جائے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پندرہ مارچ مقرر کر دیتے ہیں، اُس دن خطاب ہی کر دیجئے گا۔
عدالت نے کمرہ عدالت کے باہر شور ہونے کا نوٹس لیا. شہباز شریف اور ان کے بیٹے کی پیشی کے موقع پر پولیس اور کارکنوں کے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی۔
عدالت نے شہباز شریف کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اردگرد افراد کو بولنے سے روکیں۔ شہباز شریف نے بتایا کہ وہ اپنے بیان میں بتائیں کہ کس طرح دن رات ایک کرکے قوم کے پیسے کو بچایا. عدالت میں حمزہ شہباز نے اپنے والد سے ملاقات کی اور ان کی خیریت معلوم کی۔