اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخاب میں فیصل واوڈا کا کامیابی کا نوٹیفیکیشن روکنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ کمیشن نے فیصل واوڈا کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے سوالات پر ازخود تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔
ممبر پنجاب الطاف ابراہیم کی سربراہی میں کمیشن نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت کی۔ فیصل واوڈا نئے وکیل کے ہمراہ پیش ہوئے اور کہا کہ گزشتہ سماعت پر والدہ کی بیمار کے باعث پیش نہیں ہو سکا تھا، ان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی ساتھ لایا ہوں۔
ممبر پنجاب نے کہا کہ معزز رکن اسمبلی کی بات پر یقین ہے۔ فیصل واوڈا کے نئے وکیل نے تیاری کیلئے مہلت کی استدعا کی تو درخواستگزار وکیل نے کہا کہ فیصل واوڈا خود جواب دینے کیلئے موجود ہیں، انہوں نے دوہری شہریت پر جھوٹ بولا تھا۔
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں کئی اہم کالم خالی چھوڑے گئے ہیں، فیصل واوڈا عام آدمی نہیں، قانون ساز ہیں۔ فیصل واوڈا نے آئندہ حاضری کی یقین دہانی کروائی۔
الیکشن کمیشن نے فیصل واووڈا کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 18 مارچ تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر فیصل واوڈا کو الیکشن کمیشن کے سوالات پر ازخود تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
دوسری جانب فیصل واوڈا کو سینیٹر بننے سے روکنے کیلئے ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ اس درخواست میں رشید اے رضوی نے موقف اپنایا کہ مجھے عبوری ریلیف دیا جائے، فیصل واوڈا کا نوٹیفکیشن روکا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیصل واوڈا نے پاسپورٹ میں جائے پیدائش امریکا درج کی ہوئی ہے، ان سے پوچھا جائے کہ شہریت انہوں نے کس وقت چھوڑی۔ اس پر ممبر پنجاب نے کہا کہ فیصلہ آنے کے بعد نااہلی ہوئی تو ڈی نوٹیفائی کر سکتے ہیں، اس وقت ہم نوٹیفکیشن نہیں روک سکتے، جنہوں نے فیصل واوڈا کو سینیٹ میں منتخب کیا، ان کا حق سلب نہیں کر سکتے، یہ درخواست بھی دیگر درخواستوں کے ساتھ سنیں گے۔