لاہور: ہتک عزت کے قانون کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ پنجاب حکومت کا ہتک عزت کا قانون 28 سیکشنز پر مشتمل ہے
ہتکِ عزت قانون کے تحت ٹرائل سے قبل 30 لاکھ روپے تک ہرجانے کا نوٹس بھجوایا جا سکے گا۔ہتک عزت ہونے کے 60 دن بعد تک شکایت کنندہ درخواست دے سکتا ہے۔
قانون کے مطابق پنجاب حکومت ہتک عزت کے نئے قانون کے تحت ٹربیونل قائم کرے گی۔ پنجاب حکومت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی مشاورت سے ممبر تعینات کرے گی، ممبر کی تعیناتی 18 ماہ کیلئے کی جائے گی۔
ٹربیونل دوران ٹرائل ہی فریقین کی باہمی مشاورت سے صلح نامے کی اجازت دے سکے گا ۔ شکایت کنندہ 6 روز میں ہتک عزت کے قانون کے تحت قائم ٹربیونل سے رجوع کر سکے گا۔خاتون یا اقلیتی شخص سے متعلق کیس کی ان کیمرہ سماعت ہو سکے گی۔
ٹربیونل دوران سماعت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مدد بھی حاصل کر سکے گا۔شکایت کنندہ اپنی ساکھ کو ثابت کرنے کا پابند نہیں ہوگا، شکایت کنندہ کیلئے ہتک عزت کو ثابت کرنا ہی کافی ہوگا، جرم ثابت ہونے پر ٹربیونل عزت کو نقصان پہنچانے کو شکایت کنندہ کی رضا مندی سے غیر مشروط معافی مانگنے کا حکم دے سکتا ہے۔
ہتک عزت کے قانون کے تحت فیصلے کے خلاف تیس روز میں اپیل دائر ہو سکے گی۔خبر چلانے والا اسی طرح سے معافی شائع کرے گا جسطرح سے شکایت کنندہ کے خلاف خبر چلائی گئی تھی۔ ہتک عزت ثابت ہونے پر ٹربیونل متعلقہ شخص کا سوشل میڈیا اکائونٹ معطل کرنے کا بھی حکم دے سکتا ہے۔
قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان نے چند روز قبل بل پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد 2 روز قبل پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والا ہتکِ عزت بل قانون بن گیا۔گزٹ نوٹیفکیشن کے بعد ہتکِ عزت قانون پنجاب میں فوری نافذ العمل ہو گا۔
گزشتہ دنوں صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود پنجاب اسمبلی میں ہتکِ عزت بل 2024ء منظور کر لیا گیا تھا۔