ٹرمپ نے امریکی جوہری راز غیرمتعلقہ لوگوں کو دکھائے، خفیہ فائلیں باتھ روم میں رکھیں : 37 نکات پر مشتمل فرد جرم، 100 سال قید ہوسکتی ہے

ٹرمپ نے امریکی جوہری راز غیرمتعلقہ لوگوں کو دکھائے، خفیہ فائلیں باتھ روم میں رکھیں : 37 نکات پر مشتمل فرد جرم، 100 سال قید ہوسکتی ہے
سورس: File

واشنگٹن : امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر امریکی جوہری راز اور فوجی منصوبوں سمیت سینکڑوں خفیہ دستاویزات کے غلط استعمال کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ الزامات ثابت ہونے پر انہیں 100 سال قید ہوسکتی ہے۔ 

برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 37 نکات پر مشتمل فرد جرم میں ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ریاست فلوریڈا کی رہائش گاہ میں حساس فائلیں رکھی ہوئی تھیں جن میں سے بعض تو بال روم اور شاور روم میں رکھی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ ان پر تفتیش کاروں سے جھوٹ بولنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

فرد جرم میں یہ بھی الزام ہے کہ انھوں نے دستاویزات کو سنبھالنے کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ سنہ 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں دوبارہ صدارتی امیدوار کے طور حصہ لینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے۔

ٹرمپ کے ایک ذاتی معاون والٹ نوٹا کے خلاف بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے سابق فوجی خدمتگار پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ایف بی آئی سے چھپانے کے لیے فائلیں ادھر سے ادھر منتقل کیں۔

49 صفحات پر مشتمل فرد جرم میں پہلی بار کسی سابق امریکی صدر کے خلاف وفاقی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بکسوں میں جو خفیہ دستاویزات محفوظ کی تھیں ان میں امریکا کے جوہری پروگرام ،امریکا اور دوسرے ممالک کی دفاعی اور ہتھیاروں کی صلاحیتوں کی معلومات، فوجی حملے کے پیش نظر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی ممکنہ کمزوریوں کی معلومات اور غیر ملکی حملے کے جواب میں ممکنہ جوابی کارروائی کا منصوبہ تھا۔ 

استغاثہ کا کہنا ہے کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ نے صدرات کا عہدہ چھوڑا تو وہ تقریباً 300 کلاسیفائیڈ یعنی رازدارانہ فائلیں پام بیچ میں واقع اپنے ساحلی گھر مار-اے-لاگو لے گئے جو کہ ایک وسیع پرائیویٹ ممبرز کلب بھی ہے۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ مار-اے-لاگو میں دسیوں ہزار ممبران اور مہمانوں کے لیے تقریبات کی میزبانی کی گئی اور اس بال روم میں بھی میزبانی کی گئی جہاں دستاویزات تھیں۔

فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ دستاویزات بال روم میں رکھے گئے جو کہ ایسی فائلوں کے رکھنے کی جگہ نہیں

استغاثہ کا کہنا ہے کہ  ٹرمپ نے گمشدہ دستاویزات کے بارے میں ایف بی آئی کی انکوائری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اپنے وکیل سے انھیں 'چھپانے یا تباہ کرنے' کے لیے کہا یا یہ مطالبہ کیا کہ وہ تفتیش کاروں کو بتائیں کہ ان کے پاس مطلوبہ دستاویزات نہیں ہیں۔

فرد جرم کے مطابق  ٹرمپ نے اپنے ایک وکیل سے کہا کہ 'کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ ہم انھیں صرف اتنا بتائیں کہ ہمارے پاس یہاں کچھ بھی نہیں ہے؟'

اس کیس میں ٹرمپ کی عدالت میں پہلی پیشی منگل کو فلوریڈا کے شہر میامی میں ہوگی اور یہ ان کی 77ویں سالگرہ کے موقع پر ہو گی۔

فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ مار-اے-لاگو خفیہ دستاویزات کو رکھنے یا ان پر بات کرنے کا کوئی مجاز مقام نہیں تھا۔' کچھ فائلیں مبینہ طور پر بال روم میں سٹیج پر رکھی گئی تھیں جہاں تقریبات اور اجتماعات ہوئے اور بعد میں باتھ روم اور شاور روم میں بنی دفتر کی جگہ اور مسٹر ٹرمپ کے بیڈروم میں بھی رکھی گئیں۔

  

سنہ 2021 میں دو مواقع پر سابق صدر نے سکیورٹی کلیئرنس کے بغیر لوگوں کو خفیہ دستاویزات دکھائیں جن میں ایک مصنف اور عملے کے دو ارکان شامل تھے۔

کہا جاتا ہے کہ نیو جرسی میں بیڈ منسٹر کے اپنے گولف کلب میں جو کہ ایک 'غیر مجاز مقام' تھا، انھوں نے ایک 'حملے کا منصوبہ' دکھایا اور کہا کہ یہ ان کے لیے محکمہ دفاع نے تیار کیا تھا۔

ایک آڈیو ریکارڈنگ کے مطابق ٹرمپ نے مبینہ طور پر کہا 'بطور صدر میں اسے ڈی کلاسیفائی کر سکتا تھا۔ آپ جانتے ہیں کہ اب میں ایسا نہیں کر سکتا لیکن یہ اب بھی ایک راز ہے۔'

استغاثہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے پھر اگست یا ستمبر سنہ 2021 میں بیڈ منسٹر کلب میں یہ خفیہ دستاویزات دوبارہ دکھائیں۔ سابق امریکی صدر نے 'اپنی پولیٹیکل ایکشن کمیٹی کے ایک نمائندے کو ایک خفیہ نقشہ دکھایا جس کے پاس سکیورٹی کلیئرنس نہیں تھی۔'

وہ نقشہ 'فوجی آپریشن سے متعلق تھا' اور ٹرمپ نے اس شخص سے کہا کہ یہ انہیں ان لوگوں کو 'نہیں دکھانا چاہیے' اور یہ کہ انہیں اس کے 'زیادہ قریب نہیں جانا چاہیے۔'

تحقیقات کی نگرانی کرنے والے خصوصی وکیل جیک سمتھ نے کہا کہ قومی دفاعی معلومات کے تحفظ کے قوانین اہم ہیں اور ان پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔

انھوں نے واشنگٹن میں ایک مختصر بیان میں کہا: ہمارے پاس اس ملک میں ایک ہی طرح کے قوانین ہیں اور وہ سب پر لاگوہوتے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں  ٹرمپ نے  سمتھ کو 'مخبوط الحواس خبطی' قرار دیا اور شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

مسٹر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ خفیہ فائلیں صدر جو بائیڈن کے سابقہ دفتر اور ڈیلاویئر کے گھر بشمول ان کے گیراج میں بھی پائی گئی ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے پہلے کہا تھا کہ انھوں نے ان فائلوں کے دریافت ہوتے ہی فوری طور پر حکام کے ساتھ تعاون کیا نہ کہ ٹرمپ کی طرح تفتیش کاروں کو مبینہ طور پر روکنے کی کوشش کی۔

مسٹر بائیڈن کے خفیہ دستاویزات کو سنبھالنے کے بارے میں ایک وفاقی تحقیقات کی قیادت خصوصی مشیر رابرٹ ہُر کر رہے ہیں اور یہ تحقیقات ابھی جاری ہے۔

محکمہ انصاف کی جانب سے مجرمانہ الزامات عام کیے جانے سے کچھ دیر قبل ٹرمپ کے دو وکلا نے بغیر زیادہ تفصیل بتائے کیس سے دست برداری کا اعلان کیا۔ انہوں نے اتنا ضرور بتایا کہ استعفیٰ دینے کا یہ ایک 'منطقی لمحہ' ہے۔

ٹرمپ  کے خلاف یہ دوسرا فوجداری مقدمہ ہے۔ اس سے قبل ان پر ایک اور مقدمہ ہو چکا ہے جس کی سماعت اگلے سال نیو یارک میں ہونے والی ہے اور یہ ایک پورن سٹار کو رقم کی ادائیگی سے متعلق ریاستی مقدمہ ہے۔

مصنف کے بارے میں