اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت کے بعد اب معاشی قوت بنانا ہے۔ ترقیاتی کاموں سے ملک میں معیشت کا پہیہ چلے گا، ترقی ہو گی تو لوگوں کو روزگار ملے گا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ بجٹ میں زراعت ،صنعتوں ، آئی ٹی سمیت مختلف شعبہ جات کو ترجیح اورمراعات دی گئیں، ترقیاتی کاموں سے ملک میں معیشت کا پہیہ چلے گا، ترقی ہو گی تو لوگوں کو روزگار ملے گا، ڈار کا کہنا ہے کہ اقتصادی ترقی کا ہدف قابل حصول ہے۔
اسحاق ڈار نے اقتصادی ٹیم کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کے اہم پہلوئوں اور اقتصادی ترجیحات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ میں تمام اعداد و شمار حقیقت پسندانہ اور عملی ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 21 فیصد متوقع ہے۔ بجٹ میں حکومت کے کل اخراجات 14400 ارب روپے رکھے گئے۔ ترقیاتی بجٹ کیلئے 1150 ارب روپے مختص کئے گئے جبکہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1559 ارب روپے رکھا گیا۔ زرعی کاروباری قرضوں کیلئے دس ارب روپے مختص کئے گئے، ترسیلات زر تجارتی خسارے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں حکومتی قرض دگنا اور شرح سود 21 فیصد رہی، تعمیراتی صنعت کو مراعات دی گئیں کیونکہ اس سے 40 صنعتیں وابستہ ہیں۔
ڈار نے کہا کہ پینشن کیلئے 761 ارب روپے مختص کئے گئے جبکہ آئی ٹی اور سائنس کیلئے 33 ارب روپے رکھے گئے۔رواں مالی سال ایک لاکھ جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران بھی ایک لاکھ لیپ ٹاپ طالب علموں میں تقسیم کئے جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ٹی اہم شعبہ ہے اس کیلئے اقدامات بڑھائے ، آئی ٹی سیکٹر کیلئے خصوصی اکنامک زونز جلد مکمل کرینگے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کے کسان پیکیج کی وجہ سے زرعی شعبے میں بہتری آئی ملک میں زرعی شعبہ معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہم نے مشکل فیصلے کر کے معیشت کو بحال کیا۔
انہوں نے کہا کہ نان ٹیکس ریونیو 2963 ارب روپے، ٹوٹل وفاقی ریونیو 14463 ارب روپے ہیں۔ 7301 ارب روپے مارک اپ،1804 ارب روپے دفاع پر صرف ہونگے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ سرکاری شعبہ کا ترقیاتی پروگرام 1150 ارب روپے ہے جو تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ ہے۔ اگر اس پر صحیح عمل کیا گیا تو 3.5 فیصد ترقی کا ہدف حاصل کر لیں گے، اگر صوبے اس پر عمل کرینگے تو اس کا بہت فائدہ ہو گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر کی دو کمیٹیاں قائم جا رہی ہیں جو بجٹ کی منظوری تک کام کرینگی۔ بجٹ پر سینیٹ سے موصول ہونے والی سفارشات کو سنجیدہ لیا جاتا ہے، ان میں حقیقت پسندانہ اور قابل عمل تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔