اسلام آباد:بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے ساتھ تنخواہ دار طبقے کو جہاں ریلیف دیا وہیں زرا عت کے شعبے میں کسانوں کو بھی بڑا ریلیف دیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس ہواجس میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ پیش کر دیا ہے۔بجٹ تقریر کے مطابق تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس چھوٹ کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ کر دی گئی ہے۔ کاروباری افراد اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کے لیے ٹیکس چھوٹ کی حد 4 لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ کر دی گئی۔ پنشنرز، بہبود سرٹیفکیٹ سمیت بچت اسکیموں کے منافع پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کر دی گئی۔
بجٹ میں ڈھائی کروڑ سے زیادہ مالیت کی پراپرٹی کے کرائے پر ایک فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ سالانہ 30 کروڑ یا زائد آمدن والوں پر 2 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس چھوٹ کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ کر دی گئی۔ نان فائلرز کے لیے ٹیکس کی شرح 100 فیصد سے بڑھا کر 200 فیصد کردی گئی۔ کاروباری افراد اور ایسوسی ایشن آف پرسنز کے لیے ٹیکس چھوٹ کی حد 4 لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ کر دی گئی۔پنشنرز، بہبود سرٹیفکیٹ سمیت بچت اسکیموں کے منافع پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا۔
دوسری جانب شاہدخاقان عباسی نے پٹرول اورڈیزل کی قیمت میں مزید اضافے کا عندیہ دیدیا،بجٹ میں صاحب حیثیت طبقے پر ٹیکس کا بوجھ منتقل کرنے کی پالیسی کے تسلسل میں 1600 سی سی سے زیادہ موٹر گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے ، مزید برآں الیکٹرک انجن کی صورت میں قیمت کے دو فیصد کی شرح سے ایڈوانس ٹیکس بھی وصول کیا جائے گا ، اس ی طرح نان فائلرز کیلئے ٹیکس کی شرح کو موجودہ 100 فیصد بڑھا کر 200 فیصد کیا جائے گا ۔
حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے کرنٹ بجٹ میں 65 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے ، اس کے علاوہ 44 ارب روپے ایچ ای سی کی ترقیاتی سکیموں کیلئے رکھے گئے ہیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 67 فیصد زائد ہیں۔
سائنس ٹیکنالوجیکل ریسرچ ڈویژن کےلئے5ارب 71کروڑ 63لاکھ روپے سے زائد کا بجٹ رکھنے کی تجویز آگئی ،ایچ ای سی کے بجٹ میں بلوچستان اور ضم شدہ اضلاع کیلئے 5 ہزار وظائف شامل ہیں، بلوچستان کے ساحلی علاقوں کیلئے الگ سکالر شپ سکیم شامل ہے ، ملک بھر میں طلباءکو ایک لاکھ لیپ ٹاپ آسان اقساط پر فراہم کیئے جائیں گے ، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کی تعلیم کو اپ گریڈ کرنے کی غرض سے سٹیٹ آف آرٹ اکیپومینٹ مہیا کرنے کیلئے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں ۔
نئے سنیما گھروں ،پروڈکش ہائوسز، فلم میوزیمز کے قیام پر 5 سال کا انکم ٹیکس استثنی ہوگا۔ وزیر خزانہ نے 10 سال کے لیے فلم اور ڈرامہ سپورٹ پر ٹیکس ری بیٹ دینے، سنیما اور پروڈیوسرز کی آمدن کو انکم ٹیکس سے استثنی دینے کا اعلان کیا۔