اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے مابین دیرینہ دو طرفہ تعلقات ہیں۔ خطے میں قیام امن کے حوالے سے دونوں ممالک کی سوچ میں مماثلت ہے۔ پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں امن کا خواہاں ہے۔
وزیر خارجہ نے یہ بات امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین گریگوری ویلڈن مِیکس کے ساتھ بذریعہ ویڈیو لنک رابطہ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں پاکستان اور امریکا کے مابین دو طرفہ تعلقات، اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اہم علاقائی وعالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنی توجہ جغرافیائی اقتصادی ترجیحات پر مرکوز کیے ہوئے ہے۔ پاکستان اور خطے کی اقتصادی ترقی کیلئے افغانستان میں امن کا قیام ناگزیر ہے۔ خطے میں روابط کے فروغ کیلئے قیام امن بنیادی ضرورت ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان اور امریکٓ کے مابین تعاون بہتر نتائج کے حصول کیلئے اہمیت کا حامل ہے۔ نیویارک میں اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کے موقع پر میرے امریکی ممبران پارلیمنٹ سے رابطے انتہائی سودمند رہے۔ میں نے انہیں اہم علاقائی اور عالمی امور کے حوالے سے پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ نے امریکی ایوان نمائندگان کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین کو دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، اقوام متحدہ سمیت مختلف عالمی فورمز پر، نفرت آمیز بیانیے اور اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے خلاف مسلسل آواز اٹھا رہا ہے۔ اسلاموفوبیا کے تدارک اور "پرامن بقائے باہمی" کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری کو مشترکہ اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
چیئرمین امریکی پارلیمنٹ فارن افیرز کمیٹی نے کہا کہ پاکستان خطے کا اہم ملک ہے۔ خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے کینیڈا میں مقیم پاکستانی فیملی کے ساتھ پیش آنے والے المناک واقعے اور چار معصوم شہریوں کی ہلاکت پر وزیر خارجہ کیساتھ اظہار تعزیت کیا۔