ہاگ کانگ: ہانسن کمپنی نے تنہا رہنے والے افراد کیلئے ایک ایسا روبوٹ تیار کر لیا ہے جو ان کی مدد کرے گا، اس روبوٹ کو ’گریس‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ہانسن کا شمار ہانگ کانگ کی مشہور ٹیکنالوجی کمپنیوں میں ہوتا ہے۔ کمپنی کی جانب سے نئے متعارف کرائے گئے روبوٹ میں صحت عامہ کو مدنظر رکھا گیا ہے، خاص طور پر اس روبوٹ کو معمر افراد کیلئے تیار کیا گیا ہے۔ یہ روبوٹ ناصرف تنہائی میں ان سے بات چیت کرے گا بلکہ اچھا ساتھی بھی ثابت ہوا۔
اس روبوٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا چہرہ یورپ یا امریکا میں رہنے والے افراد کی بجائے ایشیائی افراد جیسا بنایا گیا ہے۔
گریس نامی یہ روبوٹ ایک خاتون کا روپ دھارے ہوئے ہے اور اسے نرس کا لباس پہنایا گیا ہے۔ اس روبوٹ میں خصوصی کیمرے بھی نصب کئے گئے ہیں۔
اس روبوٹ کی ایجاد میں آرٹیفیشل انٹیلیجنٹ ٹیکنالوجی کی مدد حاصل کی گئی ہے۔ گریس ناصرف چینی بلکہ انگلش کے علاوہ دیگر دو زبانوں میں بات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
کمپنی کے سربراہ ڈیوڈ ہانسن نے اپنی نئی ایجاد کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں کورونا وائرس کی عالمی وبا پھیلی ہوئی ہے، اس صورتحال میں طبی عملے پر بہت زیادہ بوجھ ہے، گریس روبوٹ کی مدد سے ان پر سے یہ بوجھ اترے گا۔
ڈیوڈ ہانسن کا کہنا تھا کہ یہ ابھی شروعات ہے، آئندہ مستقبل میں عوام کی حفاظت کیلئے روبوٹک نظام ضرورت بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گریس روبوٹ بالکل انسانوں کی طرح نظر آتے ہیں، اس لئے ایسی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ہم لوگوں کی تنہائی کو دور کرنے کیلئے اہم خدمات سرانجام دے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہانسن کمپنی کا 2021ء کے آخر تک ہزاروں کی تعداد میں روبوٹ فروخت کرنے کا ارادہ ہے۔