راولپنڈی: سابق گورنر پنجاب اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ کہتے ہیں کہ میری کبھی سنتھیا رچی سے ملاقات نہیں ہوئی ورنہ میرا نام بھی لے لیا جاتا۔
ہائی کورٹ بار میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے کہا کہ سنتھیا رچی 5 سال پہلے بھی ایک حکومت کے ساتھ بہت اِن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے حکومت کے تابع ہے اور ایسا تو فلموں میں ہوتا ہے کہ نشہ آور مشروبات دے کر زیادتی کی گئی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ سنتھیا رچی کے معاملے پر مکمل انکوائری کی جائے اور یورپ میں ایسا الزام لگانے والوں کو ساری زندگی ہرجانہ دینا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس خاتون پر اتنا پریشر تھا کہ 9 سال بعد کسی کی پگڑی اچھالی گئی۔ قانون میں ترمیم ہونی چاہیے کہ دوبارہ کوئی بھی ایسے نہ کرے۔
لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے جے آئی ٹی کا بہت کریڈٹ لیا اور کابینہ میں کل کیا ہوا بتایا جائے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ شوگر مافیا سے متعلق اقتصادی کمیٹی نے اس کا فیصلہ دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ 3 ارب کی بات نہیں ہے جبکہ چینی 55 سے 85 پر پہنچ گئی اور یہ معاملہ کھربوں کا ہے۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو وسیم اکرم پلس کا لقب دینے سے وسیم اکرم کی بھی توہین کی گئی۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت کو پرواہ نہیں کہ حالات کس طرف جا رہے ہیں اور کورونا سے اموات سوا 2 ہزار سے زائد ہو گئیں، ٹڈی دل نے پنجاب اور بلوچستان کو بھی متاثر کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بھی ٹڈی دل کا حملہ جاری ہے ۔ پارلیمنٹ کو آپ نے بے کار کر دیا اور اپوزیشن کو آپ نے چور اور ڈاکو قرار دے دیا۔لطیف کھوسہ کا مزید کہنا ہے کہ کورونا وائرس حکمرانوں کے ہاتھ سے نکل چکا ہے اور عید کے کپڑے خریدنے کو موت پر ترجیح دی گئی۔
سابق گورنر پنجاب نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی قوم کو اب کورونا وائرس کے ساتھ جینا مرنا ہے اور کورونا کب جائے گا اب اس کا فیصلہ کورونا نے ہی کرنا ہے۔