تہران: ایران بھر میں جاری ٹرک ڈرائیوروں کی ہڑتال تیسرے ہفتے میں داخل ہوگئی اور انھوں نے اب دارالحکومت تہران میں بھی ہڑتال کردی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران کے مرکزی پاپائے روڈ پر ہڑتال کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ہیں جہاں ٹرک ڈرائیوروں نے بینر آویزاں کررکھے تھے جن میں انھوں نے شہریوں سے یک جہتی کا مطالبہ کیا تھا۔
ڈرائیوروں نے اس شاہراہ پر ایک طرف ٹرکوں کی لمبی قطار لگا رکھی تھی۔ٹرک ڈرائیوروں نے حکومت کی جانب سے نقضِ امن کے الزام میں قانونی کارروائی اور جرمانے کی دھمکیوں کے باوجود ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔
ڈرائیوروں پر حکومت مخالف پروپیگنڈے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے ، ایران کی شورائے نگہبان کے ایک رکن اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک قریبی معاون احمد عالم الہدیٰ نے ہڑتالی ڈرائیوروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران فرانس اور برطانیہ نہیں جہاں آپ ہڑتال میں حصہ لے سکتے ہیں۔
ٹرک مالکان اور ڈرائیور مال لانے لے جانے کی کم فیس کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ٹرکوں کی مرمت کی لاگت ، اخراجات اور ایندھن میں نمایاں اضافہ ہوچکا ہے جبکہ حکومت نے شپنگ کی فیس بھی بڑھا دی ہے۔
بین الاقوامی ٹریڈ یونینوں ، بین الاقوامی فیڈریشن برائے ٹرک ڈرائیورز ، قومی فیڈریشن برائے فرنچ ٹریڈ یونینز آف جنرل لیبر فیڈریشن اور شمالی امریکا ٹرکرز ایسوسی ایشن نے ایرانی ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے بیانات جاری کیے ہیں اور ایرانی حکومت سے مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے بہت سے شہروں میں ٹرک ڈرائیوروں نے2 ہفتے قبل اپنے مطالبات کے حق میں ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔اس سے ملک بھر میں اشیاکی حمل ونقل کا کام معطل ہو کر رہ گیا ہے۔ایرانی ڈرائیور ٹرانسپورٹ کی لاگت میں 40 فی صد اضافے ، انشورنس اور فاضل پرزہ جات کی لاگت میں کمی کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن حکام نے ٹرانسپورٹ کی فیس میں صرف 20 فی صد اضافہ کیا ہے اور وہ ہڑتال کو ر کوانے میں ناکام رہے ہیں۔