لاہور: پنجاب حکومت کی ایک ہزار میگاواٹ کی امیدی سو میگاواٹ پر ہی ٹوٹ گئیں پہلے ہی فیز پر نجکاری کا فیصلہ کر لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی صدارت میں صوبائی کابینہ نے قائداعظم سولر پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کی نجکاری کی منظوری دے دی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کہتے ہیں صنعتیں یا کارخانے لگانا حکومتوں کا کام نہیں۔
حکومت پالیسیاں بناتی ہے جن کے تحت عوام کو سہولتیں دی جاتی ہیں۔ 2015 میں لگنے والے منصوبے سے 2 ارب روپے سے زائد منافع حاصل ہو چکا ہے۔
5 مئی 2015ء کو وزیراعظم نوازشریف نے منصوبے کا افتتاح کیا تھا اورقائداعظم سولر پاورپراجیکٹ کی استطاعت ہزار میگا واٹ تک بڑھا کر اس کو دنیا کا سب سے بڑا سولر پاور پراجیکٹ بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی لیکن بہاولپور کے بلند درجہ حرارت کے باوجود سولر پراجیکٹ مطلوبہ بجلی فراہم نہ کر سکا۔
یاد رہے چینی کمپنی کے اشتراک سے شروع کیا گیا یہ منصوبہ 27مارچ 2015کو آپریشنل ہوا بعد ازاں کمرشل طور پر 15جولائی 2015 سے یہاں پیدا ہونے والی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہونا شروع ہوئی۔ حکومت پنجاب نے دعویٰ کیا تھا کہ اس پراجیکٹ سے ابتدائی طور پر 100 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی لیکن یہ دعوے بھی دھرے رہ گئے۔
نیپرا نے منصوبے کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی کا ٹیرف 12 روپے فی یونٹ منظور کیا تھا تاہم اس کی پیداواری لاگت دوگنی ہو کر 24سے 25روپے فی یونٹ تک جا پہنچی تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں