نیب ترامیم کیس: ’انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے چیف جسٹس میرے کیسز پر سماعت نہ کریں‘،عمران خان کا تحریری جواب

نیب ترامیم کیس: ’انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے چیف جسٹس میرے کیسز پر سماعت نہ کریں‘،عمران خان کا تحریری جواب

اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف حکومتی انٹراکورٹ اپیل سے متعلق  تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا،  بانی پی ٹی آئی  نے تحریری جواب میں اپیلیں خارج کرنے سمیت چیف جسٹس پاکستان پر اعتراض اٹھاتے ہوے کیس سے الگ ہونے کی بھی استدعا کی۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے تحریری جواب میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ  کسی شخص کی کرپشن بچانے کیلئے قوانین میں ترامیم بنانا ریپبلک میں بھی نہیں ہوتی۔ کرپشن معیشت کیلئے تباہ کن اور اس کے منفی اثرات ہوتے ہیں۔

مجھ سے دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ترامیم کا فائدہ آپ کوبھی ہو گا۔میرا موقف واضح ہے یہ میری زات کا نہیں ملک کا معاملہ ہے، پارلیمنٹ کو قانون سازی آئین کے اندر رہ کر کرنی چاہیے۔ نیب اگر اختیار کا غلط استعمال کرتا ہے تو ترامیم اسے روکنے کی حد تک ہونی چاہیے۔  اختیار کے غلط استعمال کی مثال میرے خلاف نیب کا توشہ خانہ کیس ہے، نیب نے میرے خلاف کیس بنانے کیلئے ایک کروڑ80 لاکھ کے نیکلس کو تین ارب 18 کروڑ کا بنا دیا۔

بانی پی ٹی آئی  نے چیف جسٹس پاکستان پر اعتراض اٹھاتے ہوے کیس سے الگ ہونے کی بھی استدعا کی اور موقف اختیار کیا کہ ماضی کے فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے کیسز پر سماعت نہ کریں۔ ماضی میں کرپشن کرنے والوں نے قوانین اور پارلیمنٹ کو اپنی ڈھال بنایا۔ سپریم کورٹ کو حقائق کے سامنے آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے۔

مصنف کے بارے میں