نئی دہلی: کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے حوالے سے چیف جسٹس آف انڈیا نے معاملے کی سنوائی کے لیے سنیئر ترین ججوں پر مشتمل پانچ رکنی بنچ بنا دیا۔چار سال بعد سپریم کورٹ آف انڈیا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی درخواست پر منگل سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سےجاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پانچ رکنی بنچ میں چیف جسٹس آف انڈیا دھننجایا یشونت چندرچوڑ، جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت شامل ہیں۔
بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بھارتی حکومت کے اگست 2019 کے فیصلے کے آئینی جواز پر سوال اٹھانے والی 20 سے زائد درخواستیں دائر کی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ فیصلہ کرتے وقت آئینی دفعات کی خلاف ورزی کی گئی۔
درخواست گزاروں نے ابتدائی فہرست کے لیے 17 فروری کو کیس بھی اٹھایا تھا، انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی چیف جسٹس نے سماعت کے لیے ایک مخصوص تاریخ دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن چار سال تک ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معذرت کی بنا پر بنچ بنتا اور ٹوٹتا رہا۔
آرٹیکل 370 کا معاملہ دو سال سے سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ مارچ 2020 میں پانچ ججوں کی بنچ نے درخواستوں کو بڑے بنچ کو بھیجنے سے انکار کرنے کے بعد یہ کیس سامنے نہیں آیا تھا۔
آئینی ماہرین نے بنیادی حقوق کی درخواست پر سماعت شروع ہونا بھارتی انصاف کے منہ پر طمانچہ قرار دیا ہے۔
کشمیری سیاست دانوں، علمائےکرام اور تاجر برادری سمیت کشمیری عوام کی طرف سے خیر مقدم کرتے ہوئےکہا گیا ہے کہ کشمیر ہمیشہ آزاد تھا اور رہے گا، امید ہے سپریم کورٹ مودی سرکار کے غیر آئینی اقدام کو
کالعدم قرار دے گی۔
یاد رہے 2019 میں، بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔ اس اقدام سے ملک کے باقی حصوں کے لوگوں کو مقبوضہ کشمیر میں جائیداد حاصل کرنے اور وہاں مستقل طور پر آباد ہونے کا حق مل گیا تھا۔