راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغان سرحد پر 90 فیصد سے زائد حصے پر باڑ لگ چکی ہے۔ بارڈر سے متعلق ایک لائحہ عمل طے کرچکے ہیں۔ افغانستان میں خانہ جنگی کے امکان کے پیش نظر تیاری کر رکھی ہے۔ افغان حکومت سے سرحد سے حملوں سے متعلق معاملات افغان حکومت سے اٹھائے۔ باڑ لگانے کے دوران افغانستان سے ہم پر حملے ہوتے رہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغناستان کےفریقین کو مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ ہم پاکستان کی سرزمین کو کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان افغانستان میں امن عمل کا سہولت کا ر ہے ضمانتی نہیں۔افغانستان میں کس کی حکومت ہوتی یہ فیصلہ افغان عوام نے کرنا ہے۔ امریکا کو اڈے دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ طالبان سے کہا گیا ہے وہ حکومت کا حصہ بن جائیں افغانستان میں بندوق کسی صورت بھی مسئلے کا حل نہیں۔ بندوق 20 سال سے فیصلہ نہیں کرسکی ۔ افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آچکے ہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ اس حوالے سے بہتر طریقےسے بتاسکتے ہیں۔ اگر وائلنس بڑھتا ہے تو مہاجرین کے آنے کا بھی خدشہ ہے۔ ہمارا اس وقت سیکیورٹی بارڈر مینجمنٹ بہت زیادہ بہترین ہے۔ داعش اور ٹی ٹی پی کا جہاں تک تعلق ہے سب کو علم ہے یہ افغانستان میں ہیں ۔ جیسے انتظام ہم نے کئے وہ دوسری طرف سے بھی ہونے چاہئیں تھے۔ سرحد پر انتظامات دوسری طرف سے ایئر ٹائٹ نہیں رکھے گئے۔ پاکستان افغانستان کا بارڈر کی 90 فیصد فینسنگ مکمل ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان فوج کی تربیت پر کھربوں خرچ کئے گئے۔ خطےکےاسٹیک ہولڈرزکوافغان فریقین سےمل کرحل نکالنا ہوگا۔ پاکستان کو اس مسئلےمیں مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ افغانستان کےفریقین کو مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ امریکا نے تو افغانستان سے انخلا کرلیا ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اب تک کی خبروں کے مطابق طالبان کی پیش رفت زیادہ ہے۔اس وقت افغان فوج کی پیش رفت خاص نہیں ۔ افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کرے گی ؟ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے افغان فوج کی تربیت پر بہت پیسے خرچ کئے ۔ افغانستان سے کچھ خبریں آ رہی ہیں۔ ہم امن عمل کیلئے کوشش کرتے رہے اور کرتے رہیں گے۔ پاکستان امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہا۔ افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے۔ امن عمل آگے بڑھانے میں پاکستان کا کردار کلیدی رہا۔ پاکستان نے خلوص نیت سے امن عمل بڑھانے کی کوشش کی۔ افغان امن عمل کے بہت سے پہلو ہیں۔