چینی کمیونسٹ جماعت کے سوسال

11:42 AM, 10 Jul, 2021

شنگھائی میں سوبرس قبل 1921میں چائنہ کمیونسٹ پارٹی کا قیام اِس وجہ سے عمل میں لایا گیا تاکہ امیر اور غریب کے علاوہ مرد اور عورت کے مابین موجود عدم مساوات کو دور کیا جا ئے نیز شہروں اور دیہی علاقوں میں وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جا سکے اِس جماعت کے بانی ماؤزے تنگ ایک دانشورتھے وہ ملک کی سیاسی وسماجی اور معاشی حالت بہتر بنانے کے خواہاں تھے فیصلوں میں خود مختاری اور ملکی مسائل کے حل کے لیے مطلق العنان سوشل ازم نافذ کیا گیا لیکن مطلوبہ نتائج کا حصول ممکن نہ ہو سکا بلکہ اگر چند ایک مسائل حل ہوئے تو بھی کئی شعبوں میں ناکامیاں ملیں بدعنوانی الگ وسائل کے ضیائع کا باعث بننے لگی جس سے غربت میں اضافہ ہوتا گیا1976 میں ماؤزے تنگ کی وفات کے بعد کچھ پالیسیوں میں نرمی اور کچھ میں سختی اختیار کی گئی جس سے ملک بتدریج جمود سے نکلنے لگا ڈنگ پاؤ پنگ کی اصلاحات نے اثر دکھانا شروع کیا جس سے ملک نے تیز رفتار ترقی کے زینے طے کرنے شروع کیے مگرملک میں مطلق العنان سوشل ازم کے باوجود حکومتی گرفت کے باے قائم کمزوری کا تاثر زائل نہ ہو سکا۔
ویسے تو چین میں کئی اور جماعتیں بھی ہیں لیکن تمام چھوٹی جماعتیں کمیونسٹ پارٹی کی حمایت کی پابند ہیں اسی لیے کامیابیوں یا ناکامیوں کی بات کرتے ہوئے چھوٹی جماعتوں کا تذکرہ نہیں کیا جاتا بلکہ پالیسوں کا جائزہ لیتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی کو ہی جائزہ لیا جاتا ہے جو قیام کے سوبرس بعد بھی نہ صرف پوری آب وتاب سے موجود ہے بلکہ آج کئی ممالک چینی ترقی کو رول ماڈل سمجھتے ہوئے  چینی اصلاحات کو اپنانے کے آرزو مند ہیں چین پوری دنیا میں اشیا کی تجارت کرنے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے اقتصادی اصلاحات کی بنا پر چینی قیادت ملک کے پچاسی کروڑ شہریوں کو غربت سے نکالنے میں کامیاب ہو چکی ہے اور اگلے دو تین برس میں ملک سے مکمل طور پرغربت ختم کرنے کا عزم رکھتی ہے چین دنیا میں سب سے زیادہ ہنر مند افرادی قوت رکھنے والا ملک ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ 2030تک چین میں کام کرنے والے افراد کا ستائیس فیصد یو نیورسٹی کی تعلیم سے آراستہ ہو نے کا قوی امکان ہے خشکی،سمند ر اور خلا تک چینی تاریخ کامیابیوں سے عبارت ہے لیکن شرح پیدائش پر سخت کنٹرول سے مستقبل میں مسائل پید اہو سکتے ہیں لیکن چند ایک مسائل کے باوجود یہ کہنا کہ کمیونسٹ پارٹی کی صد سالہ تاریخ کامیابیوں سے عبارت ہے سوفیصد درست ہے۔
ڈنگ زیاؤ پنگ کی اصلاحات نے کمزور معیشت کو بہتر بنایا خوراک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کسانوں کو اپنی زمین پر کاشتکاری کا 
حق دیا 1979میں چین نے امریکہ کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات بحال کیے اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ملک کا ماحول ساز گار بنانے کے لیے غیر ضروری بندشوں کو ہٹایا دیا سستی اور ہُنر مند لیبر کی دستیابی سے بیرونی سرمایہ کاری میں بے پناہ اضافہ ہو ایہ سستی لیبر ملک کی خوشحالی کی کلید ثابت ہوئی اور دنیا نے معاشی ترقی کا خیرہ کن معجزہ دیکھا تمام تر اصلاحات کے باوجود چین نے سرمایہ دارانہ نظام کے مدمقابل کمزوری نہیں دکھائی بلکہ اصلاحات کے باوجود اپنے نظام کی خامیوں کوبھی دور کرنے پر کام جاری رکھا ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شمولیت کا فیصلہ چینی معیشت کے لیے مزید سود مند ثابت ہوا جس سے چینی مصنوعات کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کی راہ ہموار ہوئی وہی چین جس کی آبادی کو کرہ ارض پر بوجھ سمجھا جاتا تھا وہی افرادی قوت ملک کی ترقی و خوشحالی کا باعث بن گئی ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے چینی پالیسیوں کو دنیا میں سراہا جاتا ہے آج چین بیرونِ ملک سرمایہ کاری کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔
 چین کے موجودہ صدر شی جن پنگ کا نوسالہ دورِ اقتدار ترقی کے حوالے سے بے نظیر گردانا جاتا ہے لیکن کئی ایک اصلاحات کے باوجود وہ اپنی جماعت کے بانی ماؤزے تنگ سے عقیدت کا اظہار کرتے ہیں بیجنگ میں چینی جھنڈے لہراتے ہجوم سے جماعت کی صدسالہ تقریب سے خطاب کے دوران بھی انہوں نے ماؤزے تنگ کی طرح کا سوٹ زیب تن کیا چین جو ہمیشہ سے بیرونی خطرات سے دامن بچانے کی کوشش میں رہتا ہے موجودہ صدر شی نے اب یہ پالیسی ترک دی ہے وہ امن پسندی کے اظہار کے ساتھ حریفوں پر گرجنے برسنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے جماعت کی موجودہ صدسالہ تقریب کے دوران بری اور فضائی طاقت کے مظاہروں سے یہ جتانے کی کوشش کی ہے کہ چین کمزور نہیں کوئی ایسا سمجھ کر دھمکانے کی حماقت نہ کرے وہ ترقی یافتہ چین کے ایسے طاقتور لیڈر کے طور پر دنیا کے سامنے آئے ہیں جن کی بات توجہ سے سنی جاتی ہے انہوں نے خطاب میں روایتی امن پسندی کا مظاہرہ نہیں کیاوہ ہانگ کانگ اور سنکیانگ کے مغربی علاقوں میں انسانی و مذہبی حقوق کی آڑ میں امریکی اور یورپی تنقید پر مشتعل نظر آئے ڈرانے دھمکانے اور بالادستی حاصل کرنے کی کوشش کرنے والوں کا سر کچلنے کا عزم اِس امر کا عکاس ہے کہ چین کی نئی قیادت درپیش عالمی چیلنجوں سے خوفزدہ نہیں بلکہ مقابلے کے لیے تیار ہے۔
خطرے کا باعث بننے والوں کا دیوارِ چین سے ٹکرا کر سر کچلنے کی بات معمول کی سفارتی زبان نہیں صدر شی نے ایسی زبان استعمال کر کے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ ملک کے اندر سے خطرات سے وہ بے نیاز ہیں اور کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں جماعت پر مضبوط گرفت کی بنا پر وہ بے خوف دکھائی دیے دو کروڑ سے زائد نفوس پر مشتمل جزیرے تائیوان پر دعوے کو دہراتے ہوئے انہوں نے پُر امن انضمام کے عزم کے ساتھ لہجہ سخت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے صبر کا مزید امتحان لینے سے گریز کیا جائے عین ممکن ہے اُن کے ذہن میں چینی کمیونسٹ پارٹی سے اپنے اقتدار کی مدت میں توسیع کی خواہش ہو کیونکہ چینی روایت کے مطابق دوادوار کے لیے ہی اقتدار میں رہا جا سکتا ہے مقبولت کو دیکھتے ہوئے اگلے برس چین کی کمیونسٹ پارٹی کی کانگرس سے تیسری مدت کے لیے اقتدار میں آنے کی اجازت حاصل کرنا اُن کے لیے کچھ زیادہ مشکل نہیں امریکہ و چین معاشی مخاصمت کے تناظر میں چینی صدر کا جارحانہ خطاب توقعات کے منافی نہیں لیکن امریکہ و چند پورپی ممالک کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے ملک پر اپنی مضبوط گرفت کے اظہار کا موقع ضائع نہیں جانے دیاصاف ظاہر ہے وہ چین کو معاشی اور دفاعی لحاظ سے طاقتور بنانے کا کریڈٹ لیتے ہوئے اپنی پالیسیوں کا تسلسل چاہتے ہیں کمیونسٹ پارٹی پر مضبوط گرفت کو دیکھتے ہوئے اِس امر کا واضح امکان ہے کہ آئندہ اقتدار میں رہنے کی اجازت مل جائے۔ 

مزیدخبریں