لندن: بریگزٹ کے معاملے پر وزیراعظم تھریسامے سے اختلافات کی وجہ سے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔
بورس جانسن کا استعفیٰ برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے لیے دھچکے سے کم نہیں کیوں کہ بورس جانسن کے مستعفی ہونے سے کچھ گھنٹے قبل ان کی کابینہ میں شامل وزیر برائے بریگزیٹ بھی عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں: چین نے امریکہ پر تاریخ کی سب سے بڑی جنگ شروع کرنے کا الزام لگا دیا
برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے معاملے پر برطانیہ میں سیاسی بحران پیدا ہوتا جا رہا ہے۔ بورس جانسن نے اپنے استعفے میں کہا کہ ’بریگزٹ کا مطلب مواقع، امید اور چیزوں کو نئے طریقے سے کرنا ہونا چاہیے لیکن غیر ضروری عدم اعتماد اور شکوک و شبہات کی وجہ سے بریگزٹ کا خواب دم توڑ رہا ہے‘۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ وہ جس طریقے سے بریگزٹ کے عمل کو آگے بڑھا رہی ہیں وہی پروقار طریقہ ہے۔
یاد رہے کہ جون 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی، مسافر ٹرین کی 6 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں، 24 افراد ہلاک
برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں