سنگاپورسٹی: سنگاپور کی حکومت نے سوشل میڈیا پر انتہا پسندی پر راغب ہونے والی دو انڈونیشیائی خادماوں کو ملک بدر کر دیا۔سنگاپور کی حکومت نے انتہا پسندی کے خلاف کارروائی کے دوران انتہائی سخت نگرانی کا نظام اپنایا ہوا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق سنگاپور کی پارلیمنٹ نے بتایا کہ ملک بدر کی گئی ایک 25 سالہ خاتون شام جاکر داعش میں شمولیت کا منصوبہ بنا رہی تھی۔پارلیمنٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے جونیئر وزیر داخلہ ڈیسمنڈ لی نے کہا کہ سنگاپور میں 2015 سے اب تک تقریباً 9 گھریلو ملازمین انتہا پسندی میں مبتلا ہوئے ہیں اور ان سب کو ملک بدر کردیا گیا تاہم ان میں سے کوئی بھی سنگاپور میں حملہ کرنے کی منصوبہ بندی نہیں کررہا تھا۔
لی نے بتایا کہ چاہے شہری ہوں یا غیر ملکی افراد ,سنگاپور میں کسی کے بھی انتہا پسند نظریات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔حکومت کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ ملک میں دہشت گردی کا خطرہ حالیہ برسوں کی انتہائی بلند ترین سطح پر تھا۔ پچھلے سال پورے خطے میں سیکورٹی ہائی الرٹ تھا اور ملک کی وزارت داخلہ نے خصوصی انتظامات کیے تھے۔
سنگاپور نے داعش کے خلاف لڑنے والے امریکی اتحاد کو انٹیلی جنس افسران، تصویری تجزیاتی ٹیم اور فضا سے فضا میں طویل فاصلے تک پرواز کرنے والے ری فیولنگ ٹینکر سمیت کئی شعبوں میں فوجی مدد بھی فراہم کی ہے۔ یہ شہری ریاست خطے میں مغربی تجارتی مفادات کا مرکز بھی ہے۔جنوب مشرقی ایشیا میں بڑھتی انتہا پسندی سے متعلق خدشات میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب جنوبی فلپائن میں داعش سے منسلک جنگجووں نے مراوی شہر پر قبضہ کرلیا۔شہر میں فلپائنی حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان بدستور جنگ چل رہی ہے اور کئی ہفتوں بعد بھی فوج شہر کا قبضہ نہیں چھا سکی ہے۔ اس واقعے کو جنوب مشرقی ایشیا کے خطے میں داعش کی اب تک کی سب سے کامیاب اور بڑی کارروائی قرار دیا جارہا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق فلپائنی فوج کو مراوی کی جنگ میں ہلاک ہونے والے داعش کے ایک جنگجو کی لاش ملی جو سنگاپوری شہری تھا۔ مئی میں سنگاپور کے حکام نے بتایا تھاکہ ان کا ایک شہری فلپائن میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔
پچھلے سال انڈونیشیا کے حکام نے بتایا کہ انہوں نے داعش سے تعلق رکھنے والے 6 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جو سنگاپور پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ حکومت نے کہا کہ اس نے پچھلے سال بھی ملک میں حملے کی ایک سازش ناکام بنائی ہے جسے داعش کے غیر ملکی جنگجووں نے ترتیب دیا تھا۔
پچھلے سال سنگاپور حکومت نے 6 بنگلہ دیشیوں کو دہشت گردی کی فنڈنگ کے الزام میں قید کی سزا بھی سنائی تھی۔حکام نے بتایا کہ یہ فنڈنگ سنگاپور میں نہیں بلکہ بنگلہ دیش میں حملوں کے لیے دی گئی تھی۔
دسمبر 2016 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنگاپور کی آبادی 56 لاکھ ہے اور وہاں 239700 غیر ملکی خادمائیں کام کرتی ہیں۔