اسلام آباد: جے آئی ٹی کے ارکان واجد ضیا کی سربراہی میں سپریم کورٹ پہنچے اور دو ماہ تک کیس کی تحقیقات کے نتیجے میں تیار کی گئی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔ رپورٹ پیش ہونے کے بعد جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کا آغاز کر دیا ہے۔ پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے واجد ضیا کی سربراہی میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم قائم کی گئی تھی جس نے تمام شواہد اکٹھے کرنے کے بعد رپورٹ تیار کی گئی تھی۔
جے آئی ٹی کی کارروائی
یاد رہے جے آئی ٹی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں 8 مئی2017 سے کام کا آغاز کیا تھا۔ جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ شہباز شریف، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز، وزیر اعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری، سابق چیئرمین نیب محمد امجد، صدر نیشنل بینک، سابق وزیر داخلہ رحمان ملک، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایس ای سی پی ایک بار جبکہ وزیر اعظم کے کزن طارق شفیع 2 بار، وزیر اعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز 6 بار اور حسن نواز 3 بار پیش ہوئے۔ اس کے علاوہ حدیبیہ پیپر ملز کیس کی تفتیش سے منسلک افسران بھی پیش ہوئے۔
جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کو تین جبکہ قطری نے جے آئی ٹی کو چار خط لکھے اور قطری شہزادہ اپنے محل میں بیان ریکارڈ کرانے پر بضد رہا جبکہ جے آئی ٹی نے انہیں پاکستانی سفارتخانے میں آنے کی آفر کی تھی ۔
جے آئی ٹی کے کل 60 اجلاس منعقد ہوئے اور آخری اجلاس گزشتہ روز ہوا۔ واضح رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے 126 دن سماعت کے بعد 20 اپریل کو اپنے فیصلے میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا تاکہ شریف خاندان کی رقوم کی قطر سے منتقلی کی تحقیقات کی جا سکیں۔
دو ججز نے وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا جبکہ تین نے کہا کہ اس حوالے سے ابھی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ اس فیصلے میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار نے اختلافی نوٹ تحریر کیے تھے۔
جے آئی ٹی کو دیئے جانے والے سوالات
پانچ رکنی بینچ نے جے آئی ٹی کو اس کیس کے حوالے سے مزید تحقیقات کیلئے 13 سوالات دیئے تھے
- گلف اسٹیل مل کیسے وجود میں آئی؟
- فروخت کیوں کی گئی؟
- اس کے ذمہ واجبات کا کیا بنا؟
- فروخت سے حاصل رقم کہاں استعمال ہوئی؟
- رقم جدہ، قطر اور پھر برطانیہ کیسے منتقل کی گئی؟
- کیا 90 کی دہائی کے اوائل میں حسن اور حسین نواز اپنی کم عمری کے باوجود اس قابل تھے کہ وہ فلیٹس خریدتے یا ان کے مالک بنتے؟
- قطری شہزادے حمد بن جاسم کے خطوط کا اچانک منظر عام پر آنا حقیقت ہے یا افسانہ؟
- حصص بازار میں موجود شیئرز فلیٹس میں کیسے تبدیل ہوئے؟
- نیلسن اور نیسکول نامی کمپنیوں کے اصل مالکان کون ہیں؟
- ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ نامی کمپنی کیسے وجود میں آئی؟
- حسن نواز کی زیر ملکیت فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور دیگر کمپنیوں کے قیام کے لیے رقم کہاں سے آئی؟
- ان کمپنیوں کو چلانے کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا؟
- حسین نواز نے اپنے والد نواز شریف کو جو کروڑوں روپے تحفتاً دئیے وہ کہاں سے آئے؟
یہ بھی یاد رہے کہ بینچ نے نواز شریف کو آئین کے آرٹیکل62,63 کے حوالے سے نااہل قرار دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور قرار دیا تھا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ آنے کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا۔
بعد ازاں چیف جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا جس نے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی تھی اس کے دیگر ارکان میں اسٹیٹ بینک سے عامر عزیز، ایس ای سی پی کے نمائندے بلال رسول، نیب سے عرفان نعیم منگی ، آئی ایس آئی سے بریگیڈیئر محمد نعمان سعید جبکہ ایم آئی سے بریگیڈیئر کامران خورشید شامل تھے۔
جے آئی ٹی کو ہدایت کی گئی تھی کہ ساٹھ یوم میں تحقیقات کر کے حتمی رپورٹ دے ۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ارکان کی سیکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا۔ ادھر اسلام آباد کے ریڈ زون میں خصوصی الرٹ جاری کیا گیا اور سپریم کورٹ کے باہر اور اندر خصوصی سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔