ساڑھے چار سال بعد پی آئی اے کی یورپ پروازوں کی بحالی: مالی خسارہ اور مستقبل کے امکانات

ساڑھے چار سال بعد پی آئی اے کی یورپ پروازوں کی بحالی: مالی خسارہ اور مستقبل کے امکانات

اسلام آباد:پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کے لیے خوشخبری ہے کہ یورپ کے لیے پروازوں پر لگ بھگ ساڑھے چار سال بعد عائد پابندی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ آج پی آئی اے کی پہلی پرواز، ’پی کے 749‘ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے فرانس (پیرس) کے لیے روانہ ہوگئی ہے، جس میں 330 مسافر اور 14 عملے کے ارکان شامل ہوں گے۔
جون 2020 میں یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پی آئی اے سمیت پاکستانی ایئرلائنز کی یورپ جانے والی پروازوں پر پابندی عائد کی تھی۔ یہ پابندی اس وقت عائد کی گئی جب حکومت پاکستان نے انکشاف کیا کہ کئی پائلٹس کے لائسنس مشکوک تھے۔ اس کے نتیجے میں 2020 کے وسط میں پی آئی اے کو یورپ میں پروازوں کے آپریشن سے روک دیا گیا تھا۔ تاہم، 29 نومبر 2024 کو یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے اس پابندی کا خاتمہ کر دیا۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے بتایا کہ پابندی سے قبل پی آئی اے کی سالانہ آمدن کا 37 فیصد حصہ یورپ اور امریکہ کی پروازوں سے آتا تھا، جو تقریباً 42 ارب روپے بنتا تھا۔ پابندی کے دوران پی آئی اے کو تقریباً 200 ارب روپے کا مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کے ساتھ ہی، پی آئی اے کی ساکھ اور مسافروں کے اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچا، جس کی بحالی کے لیے مزید وقت درکار ہوگا۔
پابندی کے خاتمے سے پی آئی اے کو یورپ اور برطانیہ کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا موقع ملے گا، جس سے پاکستانی مسافروں کو مہنگے ٹکٹس اور متبادل فلائٹس کے جھنجھٹ سے نجات ملے گی۔ عبداللہ حفیظ کے مطابق، پی آئی اے نے عالمی معیار کے سیفٹی پروسیجرز کو اپنانے کے بعد یہ اجازت دوبارہ حاصل کی ہے، جو اس کی ساکھ کو بہتر بنانے میں مدد دے گا۔ وہ امید کرتے ہیں کہ ایک سے ڈیڑھ سال میں پی آئی اے اپنی سابقہ مالی پوزیشن کو بحال کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حکومت پی آئی اے کی نجکاری پر غور کر رہی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس بات کا عندیہ دیا کہ یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی سے پی آئی اے کی مالی حالت میں بہتری آئے گی، جو اس کی نجکاری کے عمل میں مددگار ثابت ہوگی۔ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے ایک نجی کمپنی نے صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی تھی، جبکہ حکومت نے اس کی کم از کم قیمت 85 ارب روپے رکھی تھی۔ عبداللہ حفیظ کا کہنا ہے کہ اگر یورپ اور برطانیہ کے راستوں پر پروازیں بحال کی جاتی ہیں تو پی آئی اے کی سالانہ آمدن میں 40 سے 50 ارب روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے، جو حکومت کے لیے نجکاری کے عمل میں فائدہ مند ثابت ہوگا۔

یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی نہ صرف اس کی مالی حالت میں بہتری لائے گی، بلکہ اس کی ساکھ اور مسافروں کا اعتماد بھی بحال ہو گا۔ اس فیصلے سے پی آئی اے کا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے، اور حکومت کو اس کی نجکاری میں بھی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

مصنف کے بارے میں