اسلام آباد: ٹیلی کام شعبے میں شاندار پیش رفت کے نتیجے میں مالی سال 2022- 2021 میں 694 ارب روپے ریونیو ہوا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2022 کے مطابق شعبے میں 2,073 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جبکہ قومی خزانے میں 325.2 ارب روپے کا حصہ ڈالا جس میں سے ٹیکس کی مد میں دو سو بائیس ارب ستر کروڑ (222.7) جبکہ ایک سو دو ارب پچاس کروڑ (102.5 بلین) روپے کی آمدنی نیکسٹ جنریشن موبائل سروسز (این جی ایم ایس) کی نیلامی اور لائسنس کی تجدید سے ممکن ہوئی۔ پی ٹی اے کی جانب سے آج جاری کردہ اس رپورٹ میں افراط زر اور مہنگائی جیسے چیلنجوں کے باوجود ایک ترقی پسند ریگولیٹری ماحول بدولت پاکستان بھر میں ٹیلی کام کے اعدادوشمار اور ٹیلی کام سروسز کے استعمال میں اضافے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
پاکستان میں ٹیلی کام صارفین (فکسڈ اور موبائل) کی تعداد19کروڑ 70لاکھ (197 ملین)سے زائد ہے جو کہ 90 فیصد ٹیلی ڈینسٹی کی وجہ ہے۔ مزید برآں، بائیو میٹرک طور پر تصدیق شدہ سمز/سبسکرائبرز کی تعداد19 کروڑ چالیس لاکھ(194 ملین) سے زائد ہو گئی ہے جبکہ براڈ بینڈ سبسکرپشن 56 فیصد کے ساتھ بڑھ کر 12 کروڑ 40لاکھ (124 ملین)ہو گئی ہے اس کے علاوہ موبائل ڈیٹا کا سالانہ استعمال تقریبا 31 فیصد بڑھا ہے جو کہ اب 8,970 پیٹا بائٹس (6.8 جی بی فی سبسکرائبر، ماہانہ) ہے۔
مزید برآں، پاکستان بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن یونین کی 2022 ریگولیٹرز کی درجہ بندی میں 5ویں جنریشن (جی 5) ریگولیٹر کی 'ایڈوانسڈ' سطح پر پہنچ گیا ہے۔ گلوبل سسٹم فار موبائل کمیونیکیشن ایسوسی ایشن (جی ایس ایم اے) کی جانب سے پاکستان کو ایک 'ابھرتی ہوئی' ٹیلی کام مارکیٹ کے طور پر درجہ حاصل ہے۔ پی ٹی اے نے شارٹ رینج ڈیوائسز (ایس آر ڈیز) اور آئی او ٹی فریم ورک بھی متعارف کرایا جس کے تحت آئی او ٹی (لو پاور وائیڈ ایریا نیٹ ورک-ایل پی ڈبلیو اے این) خدمات کی فراہمی کے لیے لائسنس کا اجراء کیا گیا۔ زیر جائزہ سال کے دوران اسپیکٹرم ریشنلائزیشن کے حوالے سے ایک مشق کے نتیجے میں اسپیکٹرم کی کارکردگی میں واضح طور پر بہتری دیکھنے میں آئی جس سے صارفین کے تجربے میں مثبت اضافہ ممکن ہوا۔
واضح رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار موبائل فون سیٹوں کے درآمد ی حجم میں کمی ہوئی کیونکہ مقامی طلب کا زیادہ تر حصہ مقامی سطح پر تیار کردہ مصنوعات کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے جس سے صارفین کے رویے میں اہم تبدیلی ظاہر ہو تی ہے۔ پاکستان نے جنوری 2021 سے ستمبر 2022 کے دوران مجموعی طور پر4کروڑ 13لاکھ 50ہزار (41.35 ملین) موبائل فون سیٹ (بشمول 17.3 ملین سمارٹ فونز) تیار کیے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد کے لئے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے اور سام سنگ، نوکیا، ژیومی، اوپو، ویوو، ٹیکنو، انفینکس اور بین الاقوامی برانڈز کی مقامی سطح پر تیاری ممکن ہوئی۔
سالانہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بین الاقوامی سوشل میڈیا (ایس ایم) پلیٹ فارمز جیسے سنیک، ویڈیو، بیگو اور میکو نامی کمپنیوں کو پی ٹی اے کی جانب سے مروجہ قانونی فریم ورک کے تحت رجسٹر کیا گیا۔ پی ٹی اے نے ملک کا سب سے بڑا ’ڈیجیٹل جینڈر انکلوژن انیشیٹو‘ کا بھی آغاز کیا جس کے تحت ’آئی سی ٹیز میں صنفی مرکزی دھارے کی شمولیت‘ کی حکمت عملی پہلی مرتبہ تیار کی جا رہی ہے۔ یہ اقدامات ان کوششوں کے علاوہ ہیں جن کا مقصد ٹیلی کام آپریٹروں کے ذریعے ٹیلی کام تک رسائی و دستیابی میں اضافہ کرنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پی ٹی اے قومی ٹیلی کام ایکویپمنٹ سٹینڈرڈز،آؤٹ سائڈ پلانٹ کوڈ، ان بلڈنگ کیبلنگ کے معیار اور اخراجات پر قابو پانے کے لیے یوٹیلیٹی انفراسٹرکچر کے استعمال پر توجہ دے رہا ہے۔ ریگولیٹر کا یہ بھی ماننا ہے کہ فعال انفراسٹرکچر اور سپیکٹرم شیئرنگ کے نفاذ کی ضرورت ہے تاکہ نئی ٹیکنالوجیز کے تعارف اور فائیو جی کے آغاز کو آسان بنانے میں معاونت ہو۔ علاوہ ازیں پی ٹی اے ڈیجیٹل تقسیم کے خاتمے کے مقاصد کے پیش نظر ملک بھر میں اعلیٰ معیار کی ٹیلی کام خدمات اور بنیادی ڈھانچے کی دستیابی کے لیے ایک سازگار ماحول کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گا۔