کراچی:اندھیر نگری چوپٹ راج ،ایسے ہی کچھ واقعات پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میںدیکھنے کو ملتے ہیں ،ایسا ہی ایک واقع اس وقت سامنے آیا جب میڈیاپر خبر نشر ہونے کے بعد 8 ماہ آزاد شاہانہ زندگی گزارنے والے قتل کے مجرم کو جیل کی دوبارہ ہوا کھا نا پڑی ۔
نمائندہ نیو نیوز کے مطابق طاقتور انسا ن کے قاتل بیٹے کو بڑا ریلیف ملتا رہا لیکن کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی ، قتل کا مجرم شاہ رخ جتوئی سزا پانے کے بعد جیل کے بجائے کراچی کے نجی اسپتال میں شاہانہ زندگی گزارتا رہا ، میڈیا پر خبر نشر ہونے پر8ماہ بعد مجرم کو واپس جیل بھیج دیا گیا۔
حد تو یہ تھی کہ اسپتال منتقلی کےلئے محکمہ صحت سے اجازت تک نہیں لی گئی، وڈیرے کے بیٹے نے 2012 میں نوجوان شاہ زیب کو گولی مار کر قتل کردیا تھا۔
کیا قانون صرف عام لوگوں کیلئے ہے؟وی آئی پیز تو جیل بھی ٹھاٹھ باٹ سے کاٹ رہے ہیں،کراچی میں نوجوان شاہ زیب کو قتل کرنے والا شاہ رخ جتوئی جیل کے بجائے بنگلا نما نجی اسپتال میں مقیم رہا، سزا یافتہ مجرم ہونے کے باوجود ایک قیدی کے بجائے عام انسانوں والی زندگی گزار رہا تھا،خبر میڈیا پر نشر ہونے کے بعد جیل انتظامیہ حرکت میں آئی ،مجرم کو اسپتال سے واپس جیل بھجوا دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی قمرالاسلام اسپتال کی بالائی منزل پر شاہانہ زندگی گزار رہا تھا،شاہ رخ جتوئی کو محکمہ داخلہ سندھ کے حکم پر جیل سے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا،ذرائع کا دعویٰ ہے شاہ رخ جتوئی کی جیل سے نجی اسپتال منتقلی کے پیچھے سندھ کی ایک اعلیٰ شخصیت کا ہاتھ ہے،دوسری جانب محکمہ صحت سندھ شاہ رخ جتوئی کو نجی اسپتال منتقل کرنے کے فیصلے کے حوالے سے لاعلمی کااظہار کیا۔
واضح رہے شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں فائرنگ کر کے قتل کر نے کا جرم ثابت ہو نے پر شاہ رخ جتوئی کو عدالت نے 2019 میں سزائے موت سنائی تھی ،بعد میں سندھ ہائی کورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔