اسلام آباد:چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہاسانحہ مری پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا اسلام آباد سے 2 گھنٹے دورمری میں لوگ برفباری سے شدید مشکلات میں تھے،جب لوگ مشکل میں تھے اس وقت ان کا خیال تھا حکومت وقت انہیں بچائےگی،حکمرانوں کی ایک عزیزہ چترال میں سیلاب سے متاثرتھی،اس وقت ہیلی کاپٹر بھیج کر انہیں ریسکیو کرایا گیا،اس کے برعکس مری میں لوگ باربار فون کرکے مدد کیلئے پکار رہے تھے،حکومت کی جانب سے کوئی ان کی بروقت مدد کو نہ پہنچاجس سےسانحہ ہوا۔
بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ایک وزیر ٹویٹ کر رہا تھا مری میں لاکھوں گاڑیاں داخل ہوچکی ہیں،اس وزیرکا کہنا تھا ٹورازم ترقی کر رہی ہے اور معیشت بہتر ہورہی ہے،ایک دن پہلے وہ وزیرٹویٹ کرکے لوگوں سے کہہ رہا تھا مری پہنچیں،جب مری میں حادثہ ہوگیا تو اس کا الزام مرنےوالوں پر لگایا گیا،اسی طرح جب کوئٹہ میں حادثہ ہوا تو وزیراعظم نے کہا لاشوں پر سیاست قبول نہیں،جب موٹروے کا واقعہ ہوا تو کہا گیا وہ لوگ اتنی رات کو کیوں نکلے،اس تمام کے باوجود سانحہ مری میں جو ذمہ دار ہیں ان کیخلاف ایکشن لیا جاسکتا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کے موسموں پر بہت اثرہورہا ہے،کبھی یہ بارشوں پر اثر ڈالتا ہے تو کبھی بے پناہ برفباری ہوجاتی ہے،ہوناتویہ چاہئےموسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے احتیاطی تدابیراختیار کی جائیں،انہوں نے کہا نیا پاکستان میں تو ہر چیز مہنگی ہوچکی ہے،مہنگائی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے،اگرسستاہوا ہے تو اس ملک کے عوام کا خون سستا ہوا ہے،اب اس سانحہ کےحوالےسےکمیٹی بنا دی گئی ہے جو تحقیقات کرے گی۔
بلاول بھٹو نے کہا اسپیکرقومی اسمبلی سے گزارش ہے وہ جوڈیشل کمیشن بنانےکیلئےاختیارات استعمال کریں،سانحہ مری کے بعد فوج،انتظامیہ اور عوام متاثرین کی مدد کرنےکیلئے میدان میں تھے،وزیراعلیٰ پنجاب ہیلی کاپٹر پرمری کادورہ کرکے وہاں سے چلے گئے تھے،وزیراعظم کو اتنی توفیق نہ ہوئی وہ سانحہ کے متاثرین سےجاکرملتےاورانہیں تسلی دیتے۔