اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف پروگرام کو ملک کے لیے ضروری قراردیدیا ۔ کہتے ہیں اسٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا ۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ آپ اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیں گے ۔ مارچ میں 50 کروڑ ڈالر کے بدلے بعض سخت شرائط مانی گئیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس فیض اللہ کاموکا کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے کمیٹی کو اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر بریفنگ دی ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا۔ حکومت بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام نامزد کرے گی۔ بورڈ ارکان کے تقرر کی منظوری کا اختیار بھی حکومت کے پاس ہوگا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان مادر پدر آزاد نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کہا کہ آپ اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیں گے۔ حکومت نے ویسے بھی ڈھائی سال سے مرکزی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔ البتہ پہلے سے 7 ہزار ارب روپے قرضے کا حجم موجود ہے۔ مارچ میں 50 کروڑ ڈالر کے بدلے بعض سخت شرائط مانی گئیں تاہم موجودہ بل اس سے بہت حد تک مختلف ہے۔
کمیٹی کے رکن علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ ترمیمی بل کے ذریعے گورنر اسٹیٹ بینک کو بہت زیادہ با اختیار بنا دیا گیا۔ سیکرٹری خزانہ کو ووٹ کا حق ملنا چاہیے تھا۔ وزیر خزانہ کے ہاتھ کاٹ کر گورنر کو تو نہ دیئے جائیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ اسٹیٹ بنک کو ایبسولیوٹ نہیں بلکہ ریزن ایبل خودمختاری دی گئی ہے۔ اسٹیٹ بنک میں لوگوں کی تعیناتیوں کا اختیار حکومت کے پاس ہو گا۔ اسٹیٹ بینک مہنگائی کنٹرول کرنے کا مکمل ذمہ دار نہیں ہوگا۔ اسٹیٹ بینک مہنگائی پر قابو پانے کیلئے حکومت کی مدد کرے گا۔