اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ بجلی کی بحالی کا عمل جاری ہے، گزشتہ رات بریک ڈاؤن کیوں ہوا؟ اس کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، جلد حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے گا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجلی کا سسٹم اس وقت سٹیبل ہے۔ گڈو کے علاقے میں دھند کے باعث اب تک فالٹ کی اصل وجہ معلوم نہیں کی جا سکی۔ گڈو میں لگے ایک ایک ٹاور کو الگ الگ پرکھا جائے گا کہ مسئلہ کہاں ہوا تھا۔
عمر ایوب خان نے بتایا کہ گڈو سے 3 ٹرانسمیشن لائنز نکلتی ہیں، ایک میں بھی خرابی کی صورت میں تمام سسٹم بند ہوا۔ میں اور میری ٹیم ساری رات بجلی کی ترسیل بحال کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ وزیراعظم کو بجلی صورتحال سےآگاہ کر دیا تھا، وزیراعظم نے بجلی جلد بحال کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص جگہ پر بجلی کی فریکونسی کم ہوئی جس کی وجہ سے پورے سسٹم نے خود کو شٹ ڈاؤن کرنا شروع کر دیا۔ پچھلے 2 سال میں ایک بھی فالٹ نہیں آیا کیونکہ ہم ٹرانسمیشن لائنز میں بہتری لا رہے ہیں۔ فالٹ کی وجہ سے سسٹم میں بریکرز حرکت میں آتے ہیں، پورا سسٹم بند ہو جاتا ہے۔ فالٹ پورے ملک کے پلانٹس میں نہیں آیا تھا، ایک مخصوص علاقے میں آیا۔
وفاقی وزیر برائے توانائی نے کہا ہے کہ ہم بجلی کے ترسیلی نظام کو 24/23 ہزار میگا واٹ تک لے گئے۔ مسلم لیگ کے دور میں 18 سے ساڑھے 18 ہزار واٹ ترسیل کا نظام تھا۔ جب ہماری حکومت آئی اس وقت تک ٹرانسمیشن پر کوئی کام نہیں ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ تربیلا کو ہم نے دو بار سٹارٹ کیا، جس سے بجلی کی بحال ہونا شروع ہوئی۔ اس وقت آئیسکو، لاہور، فیصل آباد میں بجلی بتدریج بحال ہو گئی ہے۔ 11 بج کر 41 منٹ پر گدو کے پاور پلانٹ پر پرابلم آیا، 1 سیکنڈ میں فریکونسی 50 سے 0 ہوئی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کے ترسیل کے نظام پر توجہ دے رہی ہے۔ بجلی کی ترسیل کا نظام اپڈیٹڈ نہ ہو تو مسائل ہو سکتے ہیں۔ بجلی کی پیداوار کے پلانٹس تو بن گئے لیکن ترسیل کا نظام مطابقت نہیں رکھتا۔ حکومت نے 45 منٹ میں ساری معلومات حاصل کرکے مصدقہ اطلاعات دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کپیسٹی پیمنٹ بھی کرنا پڑتی ہے، وہ بجلی جو ہم بنا رہے ہیں لیکن اسے استعمال نہیں کر رہے۔