کراچی:سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہوائی اڈوں پر مسافروں سے ناروا سلوک کے معاملے پر سول ایوی ایشن حکام پر اظہار برہمی کیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوائی اڈوں پر مسافروں سے ناروا سلوک کے معاملہ کی سماعت کی۔ڈی جی سول ایوی ایشن کی بجائے ایڈیشنل ڈائریکٹر عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے ایڈیشنل ڈائریکٹر سے مسافروں کو سہولیات سے متعلق پوچھا تو وہ عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔
اس پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف بھاری تنخواہ لینا ہی آپ کا کام نہیں، جب کچھ پتہ ہی نہیں تو یہاں کیوں آئے، ایئر پورٹس بہت خطرناک مقام بن چکے، وہاں فارن کرنسی اور منشیات آجارہی ہیں، دنیا جہاں کے جرائم کی ڈیل ائیر پورٹس پر ہوتی ہے، کوئی کسی کو روکنے والا نہیں، کیوں کہ ان لوگوں نے وہیں ڈیل جو کرنا ہوتی ہے، ملک سے فارن کرنسی باہر جا رہی ہے اور یہ ڈیل کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مسافر ائیر پورٹس پر زمین پر پڑے ہوتے ہیں، ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا، مسافروں کے ساتھ سول ایوی ایشن والے کیا کرتے ہیں، سب معلوم ہے۔ عدالت نے سول ایوی ایشن حکام پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے طلب کر نے پر ایڈیشنل ڈی جی سول ایوی ایشن تنویر اشرف عدالت میں پیش ہوئے تو ان کی سرزنش ہوئی۔
چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ صرف دفتر میں بیٹھ کر گدی گرم کررہے ہیں، اسسٹنٹ اور چپڑاسی کو بھیج دیتے ہیں۔سپریم کورٹ نے پروازوں میں تاخیر اور مسافروں کو معاوضے کی ادائیگی کی ایک سال کی رپورٹ، ایئر پورٹس کی سیکیورٹی اور مرمت سے متعلق تفصیلی رپورٹ، مختلف حادثات اور قانونی کارروائی کی رپورٹ، ایئر پورٹ آپریشن کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو دو ہفتے میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔