تہران: ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے امریکی حملے میں جاں بحق ہونے والے جنرل سلیمانی نے برطانیہ سمیت یورپ کو داعش سے محفوظ بنایا تھا۔ تین جنوری کو امریکا نے عراقی دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے قریب ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کو ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی صدر نے جنرل سلیمانی کو دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیا تھا جب کہ برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے کہا تھا کہ جنرل سلیمانی کے ہاتھ ہمارے فوجیوں کے خون سے رنگے تھے۔
اب ایران کے صدر حسن روحانی اور برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں ایرانی صدر نے برطانوی وزیراعظم کو بتایا کہ سلیمانی داعش کو شکست نہ دیتے تو لندن میں آپ تحفظ کا مزہ نہ لیتے۔ حسن روحانی کا مزید کہنا تھا جنرل سلیمانی نے برطانیہ سمیت یورپ کو داعش سے محفوظ بنایا تھا۔
ان کا کہنا تھا ایران نیوکلیئر ڈیل پر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا تاہم نیو کلیئر ڈیل مضبوط بنانے کے لیے یورپ، چین اور روس کو مل کر اقدامات کرنے چاہئیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق بورس جانسن نے حسن روحانی پر زور دیا کہ فوری طور پر لڑائی ختم ہونی چاہیے کیونکہ یہ کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہے۔
بورس جانسن نے حسن روحانی سے کہا کہ ایران کی جوابی کارروائی کے بعد امریکا کی جانب سے نیو کلیئر ڈیل سے علیحدہ ہونے کے دباؤ کے باوجود ہم ایران کے ساتھ جوہری ڈیل پر کاربند ہیں۔
ایران کے صدر نے یورپی کونسل کے سربراہ سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ امریکا کی جانب سے دواؤں اور غذائی اجناس پر پابندیاں لگانا معاشی دہشتگردی ہے، اقتصادی پابندیوں کے معاملے پر یورپ امریکا سے آزاد پالیسی اپنائے۔
خیال رہے کہ امریکی حملے کے جواب میں ایران نے بھی عراق میں دو امریکی فوجی اڈوں پر بلیسٹک میزائل سے حملے کئے تھے جس میں 80 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم امریکا کی جانب سے ایرانی دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ حملے میں معمولی نقصان پہنچا لیکن کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حملے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا۔