جدید طبی تحقیق انکشاف کر چکی کہ شہد زبردست جراثیم کش خصوصیات رکھتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ مکھیاں مختلف جڑی بوٹیوں اور پودوں کے پھولوں کا رس چوس کر شہد بناتی ہیں۔یوں کئی نباتات کے ادویاتی فوائد مل کر شہد کو قدرت کا تحفہ خاص بنا دیتے ہیں۔تاہم شہد سے فائدے اسی وقت ملتے ہیں جب وہ خالص ہو۔آج کل پاکستان کے بازاروں میں جعلی اور دونمبر شہد کی فروخت دھڑلے سے جاری ہے کیونکہ لوگوں کی اکثریت شہد کے اصلی یا نقلی ہونے کی پہچان ہی نہیں رکھتی۔
ذیل میں خالص شہد کی پہچان کے چند طریقے پیش ہیں:
1: اس طریقے میں شہد کی جانچ کے لیے آپ کو ایک عدد لائٹر اور موم بتی درکار ہے۔ موم بتی میں موجود سوتی بتی کو شہد میں بھگو کر ایک بار جھٹک دیں اور بعدازاں لائٹر سے اسے آگ لگانے کی کوشش کریں۔ اگر اس بتی میں آگ لگ جائے تو سمجھ لیں کہ یہ خالص شہد ہے۔
2: ایک گلاس میں پانی لے کر شہد سے بھرا چمچ اس میں ڈال دیں۔ اگر شہد خالص ہوا تو یہ پانی میں حل نہیں ہوگا۔ اگر خالص نہ ہوا تو حل ہو جائے گا،کیونکہ مارکیٹ میں ملنے والے اکثر شہد گڑ سے بنائے جا رہے ہیں۔
3: شہد کے چند قطرے جذب کرنے والے کاغذ پر ٹپکا دیں۔ اگر یہ کاغذ قطروں کو جذب کرگیا تو اس کا مطلب ہے کہ یہ شہد خالص نہیں ہے۔ اگر آپ کے پاس جذب کرنے والا کاغذ نہیں تو آپ سفید کپڑا بھی استعمال کر سکتے۔اس کپڑے پر شہد کے چند قطرے گرا کر تھوڑی دیر بعد انہیں دھو لیں۔ اگر کپڑے پر دھبے کا نشان رہ جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ شہد خالص نہیں۔