بیجنگ :چین کے حکام نے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر شمال مغربی علاقے سنکیانگ پر بارڈر کنٹرول مزید سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق شنگ جیانگ کے گورنر شہرت ذاکر نے مرکزی سالانہ سیاسی اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ گذشتہ سال لیے کیے جانے والے اقدامات کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سنکیانگ صوبے کی سرحدیں پاکستان سمیت افغانستان اور دیگر چار وسطی ایشیائی ممالک سے ملتی ہیں۔خبر رساں ادارے کے مطابق اویغور شدت پسندوں نے بعض اطلاعات کے مطابق شام میں جاری لڑائی میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے اور تھائی لینڈ میں بدھوں کے مندر پر ہونے والے حملے کا الزام بھی انھیں پر لگایا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ چین کی اویغور اقلیتی برادری کی اکثریت سنکیانگ میں رہائش پذیر ہے اور سنکیانگ کی 45 فیصد آبادی ایغور مسلمانوں پر مشتمل ہے۔چین میں دو کروڑ اویغور مسلمان آباد ہیں اور چینی صوبے سنکیانگ سے سینکڑوں اویغور چینی حکام کی جانب سے کارروائیوں سے بچنے کے لیے جنوب مشرقی ایشیا کے راستے ترکی جا رہے ہیں۔
گذشتہ کچھ برسوں کے دوران چین کے حکام نے علاقے میں پر تشدد واقعات کی ذمہ داری ایغور پر عائد کی ہے جبکہ ایغور برادری نے ان واقعات کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ایک مدت سے شمال مشرقی چین کے اویغور اپنے ملک میں آزادی پر پابندیوں سے تنگ آ کر سرحد پار وسط ایشیا کے پڑوسی ممالک میں جاتے رہے ہیں، لیکن جوں جوں خطے میں چین کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے وسط ایشیا میں بھی اویغوروں کے لیے ایک آزاد ملک کی مہم چلانا تقریباّ ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔