اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس کی سماعت جاری ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ ان کا خیال ہے انھیں آرٹیکل 62 اور 63سے متعلق آبزرویشن نہیں دینی چاہئے تھی، اپنے الفاظ پر انھیں ندامت ہے، وہ اپنے الفاظ واپس لیتے ہیں، تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کے دلائل جاری ہیں۔
پانامہ لیکس کیس کی سماعت میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ سماعت کر ر ہے ہیں، عمران خان، سراج الحق ،شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ میرا خیال ہے مجھے آرٹیکل 62اور 63سے متعلق آبزرویشن نہیں دینی چاہئے تھی، انہوں نے مزید کہا میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں، اپنے الفاظ پر ندامت ہے۔
سپریم کورٹ میں آج پاناما کیس کی سماعت شروع ہوئی تو بینچ کے سربراہ نے نعیم بخاری کے دلائل سے پہلے گزشتہ روز کے اپنے ریمارکس پر وضاحت کی کہ
جسٹس آصف سعید کھوسہ کاکہنا تھا کہ گزشتہ روز آرٹیکل باسٹھ اورتریسٹھ کے حوالےسے جو انہوں نے آبزرویشن دی وہ انہیں نہیں دینی چاہیے تھی
انہیں اپنے الفاظ پر ندامت ہے اور وہ اپنے الفاظ واپس لیتے ہیں۔
جسٹس آصف کھوسہ نے گزشتہ روز پاناما کیس کی سماعت کے دوران ایک موقع پر کہا تھا کہ ،،اگر آئین کا آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ لاگو ہوا تو امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے علاوہ کوئی بھی رکن پارلیمنٹ نہیں بچے گا۔