پولینڈ: ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ تقریباً 18,000 سال قبل یورپ میں جنگ کے دوران بعض قبائل اپنے دشمنوں کے دماغ کھانے کی رسم ادا کرتے تھے۔
سائنسی جریدے "سائنٹیفک رپورٹس" میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، قدیم پولینڈ میں رہنے والے مگڈالینین قبائل نے اپنے مرنے والے دشمنوں کے ساتھ مخصوص رسومات ادا کیں، جن میں آدم خوری بھی شامل تھی۔
ماہرین کے مطابق، قدیم انسانی معاشروں میں آدم خوری یا تو رسمی رسومات کے تحت کی جاتی تھی یا پھر فاقہ کشی جیسے سخت حالات کے سبب لوگ انسانی گوشت کھانے پر مجبور ہو جاتے تھے۔
یہ تحقیق 1960 کی دہائی میں کراکو کے قریب مسزائیکا غار میں کی گئی کھدائیوں کے دوران دریافت ہونے والی درجنوں ہڈیوں پر کی گئی، جن پر آدم خوری کے واضح نشانات موجود تھے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت قدیم انسانی رویوں اور جنگی روایات کو سمجھنے میں مدد دے گی اور اس بات پر روشنی ڈالے گی کہ ابتدائی یورپی جنگجو کس طرح اپنی فتح کو مخصوص رسومات کے ذریعے مناتے تھے۔