لاہور : لفظوں کے معمار، خیالوں کے جادوگر، جذبات کے مصور، اور نامور شاعر و ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد کو دنیا سے رخصت ہوئے آج دو برس بیت گئے۔
4 اگست 1944 کو لاہور کی سرزمین پر جنم لینے والے امجد اسلام امجد نے اپنی تخلیقی ذہانت، شاعری کی نزاکت، نثر کی چاشنی، اور ڈراموں کی جادوگری کو یکجا کرتے ہوئے ایک ایسا ادب تخلیق کیا جس کی بازگشت ہمیشہ سنائی دیتی رہے گی۔
امجد اسلام امجد کے لکھے ہوئے ڈرامے جیسے وارث، دہلیز، فشار، سمندر، اور رات دن صرف کہانیاں نہیں، بلکہ حقیقت کے وہ آئینے ہیں جن میں معاشرے کی دھڑکنیں صاف سنائی دیتی ہیں۔ ان کی تخلیقات میں جہاں جذبات کی لطافت تھی، وہیں نظموں میں جدید حسیت کا بھی عکس ملتا تھا۔
ان کی ادبی خدمات کا اعتراف مختلف ملکی اور غیر ملکی اعزازات سے کیا گیا، جن میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی، ستارہ امتیاز، نگار ایوارڈ سمیت بے شمار اعزازات شامل ہیں۔ 10 فروری 2023 کو یہ درویش صفت شاعر ہمیشہ کے لیے ہم سے رخصت ہو گیا، مگر ان کے الفاظ، خیالات، اور تخلیقات آج بھی لاکھوں دلوں میں زندہ ہیں اور ان کا اثر صدیوں تک برقرار رہے گا۔