لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی پنجاب میں الیکشن کی تاریخ دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔کچھ دیربعد سنایاجائے گا۔ فریقین کے وکلا کی طرف سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ سنایا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب میں الیکشن کی تاریخ نہ دینے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت جسٹس جواد حسن نے کی۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام نہیں کیس میں فریق نہیں بنایا جاسکتا۔ کوئی ایسا قانون نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دے۔ کیس میں صدر مملکت کو بھی فریق نہیں بنایا گیا۔ عدالت نے کہا کہ ایسا آرڈر جاری نہیں کریں گے جس پر عملدرآمد نہ کرا سکیں .
وکیل الیکشن کمیشن کے مطابق درخواست میں وفاقی حکومت کو بھی فریق نہیں بنایا گیا جس نے فنڈز جاری کرنے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے عدلیہ سے رابطہ کیا انہوں نے ججز دینے سے انکار کر دیا۔ ملک میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر الیکشن کروانا مشکل ہے۔ الیکشن کمیشن کو 40 بلین کی رقم مانگے کے باوجود ضمنی الیکشن کے لیے جاری نہیں کی گئی۔
جسٹس جواد حسن نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو کہا کہ الیکشن کرانے کے لیےا سٹاف بھی چاہیے ہوتا ہے ۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ اگر قومی اور صوبائی اسمبلی کے الیکشن ایک دن نہ ہوں تو شفاف الیکشن نہیں ہو سکتے ۔
آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ جسٹس جواد حسن نے کہا کہ آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری سے ہمیں یقین دہانی چاہیے تھی ۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ عدالت اور الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گی عملدرآمد کے پابند ہیں۔ ہم آئین کے آرٹیکل 220 پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔
گورنر کے وکیل نے دلائل دیے کہ کیس میں گورنر نے سمری پر دستخط نہیں کیے، اس لیے الیکشن کی تاریخ دینے کا پابند نہیں ۔اگر گورنر اس پراسس کا حصہ نہ بنے تو پھر گورنر الیکشن کی تاریخ دینے کا پابند نہیں ۔اگر گورنر اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کرے تو پھر گورنر تاریخ دینے کا پابند ہے ۔ پی ٹی آئی کی درخواست میں فیڈریشن اور وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق نہیں بنایا گیا ۔