کابل: امارت اسلامی افغانستان حکومت کے نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی کا بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب کی حمایت میں انتہا پسند ہجوم کے سامنے نعرہ تکبیر بلند کرنیوالی طالبہ مسکان کی بہادری پر ردِ عمل سامنے آگیا۔
گزشتہ روز کرناٹک میں کالج جانے والی طالبہ کو انتہا پسندوں نے ڈرایا دھمکایا لیکن طالبہ نے بھی ڈٹ کر ہراساں کرنے والوں کا مقابلہ کیا۔
افغان طالبان حکومت کے نائب ترجمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ 'بھارت میں مسلمان لڑکیوں کی حجاب کے لیے جدوجہد سے پتہ چلتا ہے کہ حجاب صرف عرب، ایرانی، مصری یا پاکستانی ثقافت کا حصہ نہیں بلکہ ایک اسلامی اقدار کا حصہ ہے جس کے لیے دنیا بھر میں بالخصوص سیکولر دنیا میں مسلمان لڑکیاں طرح طرح کی قربانیاں دیتی ہیں اور اپنی مذہبی قدر کا دفاع کرتی ہیں۔ '
Indian Muslim girls struggle for Hijab shows that Hijab is not an Arab, Iranian, Egyptian or Pakistani culture, but an Islamic value for which Muslim girls around the world, especially in the secular world, sacrifice with different types and defend their religious value.#Muskan pic.twitter.com/VfkNR2qCmb
— Inamullah Samangani (@HabibiSamangani) February 9, 2022
خیال رہے کہ چند روز قبل انٹرنیٹ پر سامنے آنیوالی بھارت ریاست کرناٹک کی ایک ویڈیو نے تہلکہ مچا دیا ہے جس میں ایک کالج میں مسلمان طالبہ کو حجاب پہننے زعفرانی مفلر والوں کی جانب سے ہراساں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں ہجوم میں شامل لوگ آگے بڑھے اور لڑکی کے سامنے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے، لڑکی نے اس دوران مشتعل ہجوم سے ڈرنے کے بجائے ان کا بھرپور مقابلہ کیا اور اونچی آواز میں ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا اور پیغام دیا کہ حجاب ایک مسلمان عورت کا تحفظ ہے۔