باحجاب طالبہ مسکان کی بہادری پر طالبان کا ردعمل

باحجاب طالبہ مسکان کی بہادری پر طالبان کا ردعمل

کابل: امارت اسلامی افغانستان  حکومت کے نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی کا بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب  کی حمایت میں انتہا پسند ہجوم  کے سامنے نعرہ تکبیر بلند کرنیوالی طالبہ مسکان کی بہادری پر ردِ عمل سامنے آگیا۔

گزشتہ روز کرناٹک میں کالج جانے والی طالبہ کو انتہا پسندوں نے ڈرایا دھمکایا لیکن طالبہ نے بھی ڈٹ کر ہراساں کرنے والوں کا مقابلہ کیا۔

افغان طالبان  حکومت کے نائب  ترجمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ 'بھارت میں مسلمان لڑکیوں کی حجاب کے لیے جدوجہد سے پتہ چلتا ہے کہ حجاب صرف عرب، ایرانی، مصری یا پاکستانی ثقافت کا حصہ نہیں بلکہ ایک اسلامی اقدار کا حصہ ہے جس کے لیے دنیا بھر میں بالخصوص سیکولر دنیا میں مسلمان لڑکیاں طرح طرح کی قربانیاں دیتی ہیں اور اپنی مذہبی قدر کا دفاع کرتی ہیں۔ '

خیال رہے کہ چند روز قبل انٹرنیٹ پر سامنے آنیوالی بھارت ریاست کرناٹک کی ایک ویڈیو نے تہلکہ مچا دیا ہے جس میں ایک کالج میں مسلمان طالبہ کو  حجاب پہننے زعفرانی مفلر والوں  کی جانب سے ہراساں کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں ہجوم میں شامل لوگ آگے بڑھے اور لڑکی کے سامنے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے، لڑکی نے اس دوران مشتعل ہجوم سے ڈرنے کے بجائے ان کا بھرپور مقابلہ کیا اور اونچی آواز میں ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا اور پیغام دیا کہ حجاب ایک مسلمان عورت کا تحفظ ہے۔

مصنف کے بارے میں