کراچی: شہر قائد کے علاقے بلدیہ میں آتشزدگی کا ایک اور افسوسناک سانحہ سامنے آیا ہے جہاں دھاگا بنانے والی ایک فیکٹری میں کام کرنے والے 3 ملازم جھلس کر جاں بحق ہو گئے۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں اور فائر بریگیڈز کی گاڑیاں فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچیں اور آگ بجھانے کی کارروائیاں شروع کر دیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ آگ فیکٹری کی تیسری منزل پر لگی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے سب کچھ خاکستر کر دیا۔ اس دوران 4 مزدور فیکٹری کے اندر پھنس گئے جنھیں بچانے کی کوشش کی گئی جو رائیگاں گئی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ آتشزدگی سے بچنے کیلئے فیکٹری کی عمارت میں کوئی ایمرجنسی کا راستہ تک نہیں بنایا گیا تھا جبکہ دروازوں کو کھڑکیوں کو بھی لوہے کی سلاخوں سے بند رکھا گیا ہے۔ امدادی ٹیموں نے کولنگ کا عمل مکمل کرنے کے بعد فیکٹری کی عمارت سے 3 جھلسی لاشوں کو نکال لیا ہے جن کی شناخت، فیاض، محمد کاظم اور علی شیر کے نام سے ہوئی ہے۔
آتشزدگی کا شکار ہونے والی فیکٹری کے مالک کا میڈیا سے گفتگو میں بتانا تھا کہ فیکٹری کی کھڑکیاں سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر بند رکھی گئی تھیں لیکن یہ دیکھنا غلط ہے کہ عمارت میں کوئی ایمرجنسی راستہ نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ فائر بریگیڈز کو بروقت اطلاع دی گئی لیکن انہوں نے پہنچنے میں تاخیر کی جس کی وجہ سے مالی اور جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
صوبائی وزیر سہیل انور سیال بھی واقعہ کی اطلاع ملتے ہی وہاں پہنچے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سارٹ سرکٹ کی وجہ سے یہ سانحہ رونما ہوا، اگر فائر بریگیڈز کو بروقت اطلاع کے باوجود وقت پر نہ پہنچنے کا الزام درست ثابت ہوا تو اس کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔