دوحا: قطر کے وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ 2022 فیفا ورلڈ کپ کی تیاری کے سلسلے میں اہم منصوبوں پر قطر ہر ہفتے 50 کروڑ ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ وزیر خزانہ علی العمادی کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ فٹ بال ورلڈ کپ کی تیاری کے لیے یہ اخراجات اگلے تین سے چار سال تک کیے جاتے رہیں گے۔ ان منصوبوں میں نئے سٹیڈیم، موٹر ویز، ریل لنک اور ہسپتال شامل ہیں۔
قطر 2022 فیفا ورلڈ کپ کے لیے 200 بلین ڈالر خرچ کرے گا۔ تاہم وزیر خزانہ نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ 2022 کا ورلڈ کپ تاریخ کا سب سے مہنگا ورلڈ کپ ہو گا۔ واضح رہے کہ برازیل میں 2014 میں ہونے والے ورلڈ کپ پر 11 بلین ڈالر خرچ ہوئے تھے جبکہ روس نے 2018 کے ورلڈ کپ کے لیے کل اخراجات میں 321 ملین ڈالر کا اضافہ کر کے 10.7 بلین ڈالر کر دیا ہے۔
برازیل کو ورلڈ کپ کے لیے سٹیڈیم تیار کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن علی العمادی نے میڈیا کو بتایا کہ قطر نے 2022 کے ورلڈ کپ کے لیے 90 فیصد معاہدے کر لیے ہیں جبکہ دو تہائی اگلے 24 گھنٹوں میں مکمل ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم خود کو اتنا وقت دے رہے ہیں تاکہ یہ منصوبے وقت پر مکمل ہو سکیں۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں ورلڈ کپ کے لیے لوگوں کی آمد شروع ہو جائے اور ہم ابھی پینٹ ہی کر رہے ہوں۔
قطر میں ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے کنٹریکٹرز نے ہزاروں غیر ملکی مزدوروں کو قطر بلایا ہے جن میں سے زیادہ تر جنوبی ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان مزدوروں کا استحصال کیا جا رہا ہے اور یہ مزدور خطرناک حالات میں کام کر رہے ہیں۔
علی العمادی نے مزید کہا کہ تیل اور گیس کی کم قیمتوں کی وجہ سے ورلڈ کپ کے منصوبوں کے اخراجات میں کمی نہیں کی جائے گی۔ گذشتہ سال قطر نے بجٹ میں 12.8 بلین ڈالر کے خسارے کا تخمینہ لگایا تھا جبکہ 2017 کے بجٹ میں خسارے کا تخمینہ 7.8 بلین ڈالر ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں