لاہور : آج 10 دسمبر کو دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، جس کا مقصد لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق کے بارے میں آگاہی دینا، ان پر کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینا اور مستقبل کے لائحہ عمل کو تشکیل دینا ہے۔ یہ دن 1948ء میں اقوام متحدہ کی جانب سے منظور کردہ یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس کی یاد دلاتا ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایک نیا باب لکھا۔
اس عالمی منشور کے دنیا بھر میں تقریباً 375 زبانوں اور لہجوں میں تراجم شائع کیے جا چکے ہیں، جس کی بدولت یہ دستاویز سب سے زیادہ تراجم کی حامل عالمی دستاویز بن چکی ہے۔ یہ قرارداد دوسری جنگ عظیم کے بعد منظور کی گئی تھی، اور اس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے بارے میں اتفاق رائے پیدا کیا، جس میں ہر انسان کے بنیادی حقوق کا تحفظ ضروری قرار دیا گیا تھا۔ اس قرارداد میں 30 شقیں شامل ہیں، جو عالمی سطح پر انسانی حقوق کی اہمیت اور تحفظ کا عکاس ہیں۔
تاہم، انسانی حقوق کی پامالی دنیا بھر میں جاری ہے۔ خاص طور پر عالمی طاقتیں بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرتی ہیں، جب کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ ان علاقوں میں لاکھوں افراد کی زندگیوں کو متاثر کیا جا رہا ہے، لیکن عالمی برادری کی خاموشی سوالات اٹھاتی ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ عالمی طاقتوں کی خرابیوں کا اثر ترقی پذیر ممالک اور تیسری دنیا کے لوگوں پر پڑتا ہے، اور ان کے حقوق کی پامالی پر کوئی سوال نہیں اٹھاتا۔ بنیادی انسانی حقوق قدرتی طور پر تمام انسانوں کو حاصل ہیں، اور ہر ملک کے آئین و قانون میں ان حقوق کا تحفظ شامل ہوتا ہے، پھر بھی دنیا کے مختلف حصوں میں ان حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
آج کا دن اس بات کا غماز ہے کہ ہمیں انسانیت کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ہر فرد کو اس کے حقوق ملیں اور دنیا بھر میں انسانیت کی خدمت کو یقینی بنایا جا سکے۔