کوئٹہ (حماد علی) 2018ء میں بلوچستان عوامی پارٹی کو تشکیل دیا گیا تو اس کو بنانے والوں نے اس کے حوالے سے بہت بڑے دعوے کیئے تھےلیکن پانچ سال بعد اس پارٹی کے الیکٹیبلز کی بھاری اکثریت نے ہجرت کرنے والے پرندوں کی طرحدوسری جماعتوں کی گھونسلوں میں پناہ لینے میں عافیت سمجھی اور انھوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کو خیرباد کہا۔
سابق وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو بھی بلوچستان عوامی پارٹی کو الوداع کہہ دیا۔پارٹی کے ایک اور الیکٹیبل سکندر عمرانی سمیت اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ وہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے ۔
2018ء کے عام انتخابات میں کامیابی پر بلوچستان عوامی پارٹی کی قیادت میں بلوچستان کی مخلوط حکومت بنی تھی لیکن آئندہ انتخابات سے قبل پارٹی کی الیکٹیبلز کی اکثریت نواز لیگ اور پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئی۔سینئر تجزیہ کار سلیم شاہد کا کہنا ہے بڑی تعداد میں الیکٹیبلز کے جانے سے پارٹی کا مستقبل زیادہ روشن نہیں ۔
بلوچستان عوامی پارٹی کی بنیاد 2018ء کے اوائل میں نواز لیگ سے تعلق رکھنے والے الیکٹیبلز نے رکھی تھی ۔نواز لیگ نے یہ الزام عائد کیا تھا نواز لیگ کو توڑ کراسٹیبلشمنٹ نے بلوچستان عوامی پارٹی بنائی تھی ۔